[]
حیدرآباد: شہر میں ایک بار پھر مساج سنٹرس کی آڑمیں فاحشہ گری کے اڈے چلائے جارہے ہیں۔ متعلقہ پولیس اور ٹاسک فورس تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے بموجب چند برس پہلے شہر میں صرف چند مساج سنٹرس تھے لیکن پولیس ان پر قریبی نظر رکھتے ہوئے ان سنٹرس کو بند کردیتی تھی یا ان مساج سنٹرس کے خلاف جسم فروشی کو فروغ دینے پر مقدمات درج کرتی تھی لیکن آج کل تو مساج سنٹرس کی آڑ میں بڑے پیمانے پر فاحشہ گری کھلے عام جاری ہے اور تقریباً مساج سنٹرس قحبہ گری کے مرکز بنے ہوئے ہیں۔
بتایاجاتا ہے کہ مساج سنٹرس میں سیاسی قائدین اور بزنسمین سب سے زیادہ سرمایہ لگاچکے ہیں۔ یہ سنٹرس بھی عالیشان ہیں۔ گاہکوں سے بھاری رقومات بھی وصول کی جارہی ہے اور سب سے زیادہ مساج سنٹرس جوبلی ہلز اور بنجارہ ہلز علاقوں میں ہیں۔
جبکہ یہ دو علاقے ویسٹ زون ٹاسک فورس کے حدود میں آتے ہیں۔ اس کے علاوہ نارائن گوڑہ میں تقریباً 32 مساج سنٹرس ہیں اور جوبلی ہلز۔ بنجارہ ہلز۔ پنجہ گٹہ، امیر پیٹ اور ارم منزل میں ان مساج سنٹرس کی تعداد 100 سے زائد بتائی جاتی ہے۔
کہاجاتا ہے کہ مساج سنٹرس سے متعلقہ پولیس اسٹیشن اور کمشنر ٹاسک فورس کو معمول ملتا ہے جس کی وجہ سے کھلے عام مساج سنٹرس چلائے جارہے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ لاء اینڈ آرڈرز پولیس ہرسطح پر ناکام ہوچکی ہے جس کے سبب عوام میں پولیس کا کوئی خوف ہی نہیں ہے۔
کمشنر ٹاسک فورس کا تھوڑا بہت خوف تھا وہ خوف بھی ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔ شہر میں جوئے خانے، پبس اور مساج سنٹرس کا کھلے عام چلایاجانا اس بات کاثبوت ہے کہ کمشنر ٹاسک فورس کی کارکردگی اچھی نہیں ہے جتنا ہونا چاہئے۔ آج کل آفیسرس صرف پیسے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ ڈیوٹیوں میں ان کی دلچسپی نئے کے برابر ہے۔