ہلدوانی تشدد کی مجسٹرئیل تحقیقات کا حکم۔ 6 کروڑ کا نقصان

[]

ہلدوانی(اتراکھنڈ): اتراکھنڈ کے تشددزدہ ہلدوانی ٹاؤن کے بیرونی علاقوں سے کرفیو اٹھالیا گیا لیکن بن بھول پورہ علاقہ میں کرفیو جاری ہے۔ تشدد کی مجسٹرئیل تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔

چیف سکریٹری رادھا رتوری کے جاری کردہ احکام میں کہا گیا کہ کمشنر کماؤں دیپک راوت مجسٹرئیل تحقیقات کریں گے اور 15 دن میں حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کردیں گے۔ ضلع کلکٹر نینی تال وندنا سنگھ کے ہفتہ کے دن جاری احکام کی رو سے اب کرفیو بن بھول پورہ کے سارے علاقہ تک محدود ہے۔

نینی تال‘ بریلی موٹرروڈ پر گاڑیوں کی آمدورفت پر کوئی پابند نہیں۔ تجارتی ادارے بھی اس سے مستثنیٰ ہیں تاہم جن علاقوں میں کرفیو لگا ہے وہاں صرف دواخانے اور میڈیکل شاپس کھلے ہیں۔ شہر کے بیرونی حصوں میں آج دکانیں کھل گئیں لیکن اسکول بند رہے۔ متاثرہ علاقوں میں پولیس پٹرولنگ جاری ہے۔

صورتِ حال قابو میں ہے۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس (لا اینڈ آرڈر) اے پی انشومن نے پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی جنہوں نے ہلدوانی میں پڑاؤ ڈال رکھا ہے۔ جمعرات کے تشدد کے سلسلہ میں تاحال 5 گرفتاریاں ہوئیں اور 3 ایف آئی آر درج ہوئیں جن میں 16 افراد کا نام بطور ملزم لیا گیا ہے۔

انٹرنیٹ سروس بدستور معطل ہے تاکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کے ذریعہ افواہیں نہ پھیلیں۔ بن بھول پورہ علاقہ میں لوگوں کو اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لئے چھوٹ دی جارہی ہے۔ کہیں سے بھی تشدد کے کسی تازہ واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔ جمعرات کے تشدد میں 6 جانیں گئیں اور 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

کئی پولیس والوں کو اپنے بچاؤ کے لئے پولیس اسٹیشن میں پناہ لینی پڑی تھی جسے بھیڑ نے آگ لگادی تھی۔ 7 افراد بشمول ایک صحافی‘ 3 مختلف دواخانوں میں زیرعلاج ہیں۔ ان میں 3 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں تشدد کے سلسلہ میں 5 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

19 افراد اور کم ازکم 5 ہزار نامعلوم افراد کے خلاف کیسس درج کئے گئے۔ جمعرات کے بن بھول پورہ علاقہ میں تشدد میں 5 جانیں گئی تھیں اور 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

بن بھول پورہ میں ایک مسجد اور مدرسہ ڈھائے جانے کے بعد تشدد برپا ہوا تھا۔ 3 شدید زخمی‘ سشیل تیواری ہاسپٹل میں زیرعلاج ہیں۔ ڈی جی پی ابھینو کمار نے کہا کہ اس تشدد میں 6 کروڑ کے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ بن بھول پورہ میں کرفیو میں کوئی نرمی نہیں دی گئی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *