نشہ کرنے کی خاطر سفاک باپ نے 5 سالہ بچی کو مار ڈالا، رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی

[]

نیویارک: ایک امریکی شخص نے نشہ کرنے میں رکاوٹ بننے پر اپنی 5 سالہ بیٹی کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔ وہ اس کی لاش کو ٹھکانے لگانے سے قبل جگہ جگہ لے کر گھومتا رہا، یہاں تک کہ اس کے جسم کے کٹے ہوئے اعضاء کو اس ریستوران میں بھی لے گیا جہاں وہ کام کرتا تھا۔

نیو ہیمپشائر سے تعلق رکھنے والے ایڈم منٹگمری نے بیٹی کی لاش کے گلتے ہوئے ٹکڑے ایک بیاگ میں بھر دیئے تھے جسے وہ اپنے کام کی جگہ اور دیگر جگہوں پر بھی لے گیا تا کہ اسے مناسب طریقے سے ٹھکانے لگا سکے۔ لوگ یہی سمجھتے رہے کہ بیگ میں کچرا ہے جسے وہ واپسی میں پھینکنے کے ارادے سے لے آیا ہے۔

نیویارک پوسٹ نے اس خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاہم لڑکی کی لاش کبھی برآمد نہیں ہوئی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 34 سالہ ملزم، جو باورچی اور ڈش واشر کے طور پر کام کرتا تھا، اپنی شفٹوں کے دوران بچی کے جسم کے اعضاء کھانے کی اشیاء کے ساتھ فریزر میں رکھتا تھا۔

وہ اسے اپنے ساتھ باقاعدگی سے لاتا تھا اور ایک فریزر میں محفوظ رکھ دیتا تھا جہاں کمپنی کا کھانا اور کھانے کی اجزاء رکھی جاتی تھیں۔ لوگوں نے اسے بیاگ اندر اور باہر لاتے ہوئے کئی مرتبہ دیکھا تاہم وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ اس بیاگ میں کیا ہے۔

بچی کا نام ہارمنی بتایا جاتا ہے جو 2019 میں لاپتہ ہوگئی تھی، لیکن پولیس کو اس کا علم دو سال بعد ہوا۔ یہ خاندان بے گھر ہونے کے بعد ایک کار میں قیام پذیر تھا۔ بچی نے دو مرتبہ پیشاب کرلیا تھا، وہ رو رہی تھی اور اس کے باپ کو تاہم نشہ کرنا تھا اور وہ اپنے نشے کے لئے بچی کو چپ کرانا چاہتا تھا۔

استغاثہ کے مطابق ایڈم نے اپنی بیٹی کی لاش کو ایک دوست کی کار کے ٹرنک میں، اپنی ساس کے گھر میں ایک کولر میں، ایک فریزر اور ایک بے گھر پناہ گاہ میں بھی اے سی وینٹ میں چھپا تھا کیونکہ اسے بچی کی لاش کو ٹھکانے لگانے کا موقع نہیں مل رہا تھا۔

اس کے بعد اس نے ایک آری اور بلیڈ خریدے اور لاش کو ٹھکانے لگانے کے لئے ایک ٹرک کرائے پر لیا۔ اسے یقین تھا کہ اگر لاش نہ ملی تو وہ قانون کے شکنجہ سے بچ جائے گا۔ ایڈم کو 30 سال سے زیادہ کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس نے تاہم بچی کو قتل نہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے اورکہا ہے کہ اس کی بیوی خود کو بچانے کے لئے جھوٹ بول رہی ہے۔ اس کی بیوی کیلا کو معاملہ سے خبردار نہ کرنے پر 18 ماہ کی سزا سنائی گئی ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *