ہلدوانی تشدد میں 2 افراد جاں بحق،کرفیو جاری،پولیس پر حملہ کرنے والوں پر این ایس اے لاگو ہوگا

[]

ہلدوانی(اتراکھنڈ): اتراکھنڈ کے ہلدوانی ٹاؤن میں ایک دینی مدرسہ اور اس کے اندر بنی نماز گاہ کے انہدام پر برپا تشدد میں 2  افراد جاں بحق اور 3 شدید زخمی ہوگئے۔ ٹاؤن میں کرفیو نافذ ہے اور اشرار کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ضلع مجسٹریٹ(کلکٹر) نینی تال وندنا سنگھ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس(ایس ایس پی) پرہلاد مینا نے ہلدوانی میں مشترکہ پریس کانفرنس میں توثیق کی کہ جمعرات کے دن بھڑکے تشدد میں 2 جانیں گئیں۔ چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی نے جمعہ کے دن دہرادون میں اپنے سرکاری بنگلہ میں اعلیٰ سطح کی میٹنگ کی۔

 انہوں نے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل(اے ڈی جی) لا اینڈ آرڈر اے پی انشومن سے کہا کہ وہ ہلدوانی میں کیمپ کریں اور ٹاؤن کے بن بھول پورہ علاقہ میں امن اور نظم وضبط یقینی بنائیں۔ پولیس والوں اور سرکاری عہدیداروں پر حملہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے چیف منسٹر نے حکم دیا کہ سرکش عناصر کے خلاف کڑی کارروائی کی جائے۔

آتشزنی اور سنگباری میں ملوث ہر فسادی کی شناخت کی جائے۔ انہوں نے میٹنگ میں شریک سینئر عہدیداروں سے کہا کہ وہ نینی تال کے ڈی ایم سے مسلسل رابطہ میں رہیں۔ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس کو اپنے بچاؤ میں طاقت استعمال کرنی پڑی کیونکہ بے قابو عناصر بن بھول پورہ پولیس اسٹیشن اور پولیس والوں پر حملہ آور ہوگئے تھے۔

 گولیاں لگنے سے 2  ہلاکتیں ہوئیں۔ 3 زخمی زیرعلاج ہیں۔ پولیس اسٹیشن پر حملہ کے سلسلہ میں 4  افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ 3  ایف آئی آر درج ہوئیں۔ ایسا لگتا ہے کہ 15 تا 20  افراد نے بھیڑ کو اُکسایا تھا۔

 ڈی ایم نے کہا کہ جمعرات کا فساد پوری طرح بلااشتعال تھا۔ یہ سرکش عناصر کی کارستانی تھا جو ڈھائے جانے والی عمارت کو بچانے کی کوشش نہیں کررہے تھے بلکہ حکام کو نشانہ بنارہے تھے۔

پولیس نے سنگباری کرنے والے اور پٹرول بم پھینکنے والے ہجوم کو زائد طاقت استعمال کئے بغیر اس وقت تک منتشر کیا جب تک کہ پولیس اسٹیشن پر حملہ نہیں ہوا۔ بھیڑ کے پاس خام ہتھیار بشمول کٹے (دیسی ساختہ پستول) موجود تھے۔

 انہوں نے پولیس اسٹیشن کے باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگادی۔ہلدوانی ٹاؤن میں لگ بھگ 1100 پولیس والے تعینات کردیئے گئے۔ انٹرنیٹ سروس معطل ہے تاکہ افواہیں نہ پھیلیں۔ ضلع کلکٹر نے کہا کہ عدالت کے حکم پر پیشگی نوٹس دینے کے بعد عمارت ڈھائی گئی۔ جس عمارت کو مدرسہ کہا جارہا تھا وہ غیرقانونی تھا۔

سرکاری ریکارڈ میں اس کا انداج مدرسہ یا مذہبی عمارت کے طورپر نہیں ہے۔ اسی دوران اتراکھنڈ کے ڈائرکٹر جنرل پولیس (ڈی جی پی) ابھینو کمار نے جمعہ کے دن کہا کہ پولیس والوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت نیشنل سیکوریٹی ایکٹ (این ایس اے) لگایا جائے گا۔

 ڈی جی پی نے اے ڈی جی کے ساتھ ضلع نینی تال کے تشدد زدہ ٹاؤن کا دورہ کیا۔ مسلم اکثریتی بن بھول پورہ کے ملک کا باغیچہ علاقہ میں مدرسہ اور نمازگاہ ڈھائے جانے کے بعد سے ساری ریاست میں ہائی الرٹ ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *