[]
حیدرآباد: پولیس کے فرائض میں عوام کی جان ومال کے تحفظ‘نظم وضبط کوبرقرار رکھنے کے ساتھ سماجی برائیوں کی بیخ کنی کے اقدامات کرنا بھی شامل ہیں مگر ہماری پولیس اپنے ان فرائض کو بہ حسن خوبی انجام دے رہی ہے؟ اس کا احتساب کرنا خودپولیس عہدیداروں اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔
فی زمانہ دھوکہ دہی‘ بدعنوانیوں کے کئی واقعات پیش آرہے ہیں اگرپولیس حکام قبل ازوقت چوکسی کا مظاہرہ کرتے تو ان واقعات کوٹالا جاسکتا ہے۔ عوام کواکثراس بات کی شکایت رہتی ہے کہ مالی دھوکہ دہی کے واقعات کے بعد ہی پولیس کیوں متحرک ہوتی ہے؟۔
انٹلی جنس‘ اسپیشل برانچ‘ ایس آیز سے بیٹ کانسٹبلس آخرکیا کرتے ہیں؟۔ بتایا جاتاہے کہ پولیس کے تساہل کی وجہ سے عوام کوناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ دھوکہ دہی کے ان معاملوں میں پولیس کے ساتھ عوام میں برابر کے شریک ہیں۔ ذرائع کے بموجب جی ایچ ایم سی حدود میں پولیس کو انتہائی چوکسی اختیارکرنے کی ضرورت ہے۔
پولیس کوچاہئے کہ کوئی نئی کمپنی یاچٹ فنڈکا آفس کھولاجارہاہے تو پہلے اس کمپنی یا آفس انتظامیہ پر پولیس سے این اوسی لینے کا لزوم عائد کیاجاناچاہئے۔اگر دھوکہ دہی کا معاملہ سامنے آتا ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیاپولیس صرف اپنے فائدہ کے لئے ہی کام کرے گی؟۔یا پولیس کے فرائض صرف گاڑیوں کی تلاشی‘سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعہ ملزمین کو گرفتار کرنے تک محدود ہیں ؟۔
پولیس کی ڈیوٹی عوام کا ہر طرح سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔شہر میں آئے دن ٹراویل ایجنسیوں میں بھی اضافہ ہوتا جار ہاہے۔حج کا سیزن بھی قریب آرہا ہے۔پولیس کاکام ہے کہ ٹراویل ایجنسیوں پرکڑی نظررکھیں اورنئی اور پرانی کمپنیوں کے علاوہ چٹ فنڈآفس پربھی قریبی نظربنائے رکھیں۔ان دفاتر کا دورہ کرکے ان سے سارے دستاویزات کی تنقیح کریں۔
صحیح دستاویزات یاڈپازٹ رقم ہے تو کمپنی یا آفس کو کھولنے کی اجازت دی جانی چاہئے ورنہ ان دفاتر کو بندکردیناچاہئے۔اکثر دھوکہ باز کال سنٹرس جاب ورک کے علاوہ ملازمت کا جھانسہ دیکر بے روزگار نوجوانوں سے لاکھوں روپے وصول کرکے فرار ہوجاتے ہیں۔اس طرح کے واقعات میں ہردن اضافہ ہورہا ہے۔
اس سے قبل انجنی کمار اورسی وی آنند‘سٹی کمشنر پولیس تھے‘تب بھی یہ کہاگیاتھا مالی دھوکہ دہی اور سائبر کرائم کے کیس میں اضافہ ہورہا ہے اور حال ہی میں تلنگانہ کے ڈاکٹر جنرل پولیس روی گپتا نے بھی کہاکہ دھوکہ دہی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اس کے باوجود پولیس‘ انٹلیجنس‘اسپیشل برانچ کچھ نہیں کررہا ہے۔
عالیشان پولیس اسٹیشنوں اور اے سی کمروں میں بیٹھناملازمین کا کام نہیں ہے۔واردات کوقبل ازوقت روکنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔ شہر میں مالی دھوکہ دہی کے واقعات میں ملوث افراد کوپکڑنے کے لئے 15 ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔سائبرآباد اور رچہ کنڈا میں علحدہ ٹیمیں سرگرم ہیں۔
شہر میں جلدنفع فراہم کرنے کے نام پرکروڑوں روپے لوٹا گیا۔لٹنے کے بعد عوام کو ان کی رقم نہیں ملی صرف پولیس مقدمات درج کرتی ہے بعدمیں ملزمین عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں۔یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مقدمات درج ہونے سے مبینہ طورپر صرف پولیس کو فائدہ ہوتا ہے۔
معصوم عوام‘ دھوکہ بازوں کا شکار ہوتی ہے۔قبل ازیں ٹروایل ایجنٹس بھی روزگار کے نام پر بیرون ممالک بھیجنے اورحج کو روانہ کرنے کے نام پر کروڑوں روپے کا غبن کرچکے ہیں۔