گیان واپی، متھرا کے بعد اب اجمیر شریف کی درگاہ بھی ہندو شرپسندوں کے نشانہ پر

[]

نئی دہلی: ہندوتوا تنظیم کا دعویٰ ہے کہ راجستھان میں واقع مشہور ومعروف صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی درگاہ اجمیر شریف کسی زمانے میں ہندوؤں کا ایک مقدس مندر ہوا کرتی تھی۔

میڈیا کے مطابق ہندوتوا تنظیم مہارانا پرتاب سینا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر شریف درگاہ بھی بابری مسجد کی جگہ مندر کو گراکر بنائی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ درگاہ بن جانے کے باوجود بھی ہندو یہاں بڑی تعداد میں منت مرادیں مانگتے آرہے ہیں۔

یہ دعویٰ مہارانا پرتاب سینا کے قومی صدر راج وردھن سنگھ پرمار نے راجستھان کے چیف منسٹر بھجن لال شرما کو لکھے ایک خط میں کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی تنظیم طویل عرصہ سے درگاہ کی حقیقت جاننے کیلئے تحقیق کررہی تھی۔

مہارانا پرتاب سینا نے چیف منسٹر راجستھان سے بابری مسجد اور گیان واپی مسجد کی طرح درگاہ اجمیر کے مندر ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہاکہ ہماری ان کوششوں کو کانگریس حکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیا تھا لیکن مودی حکومت سے ہمیں کافی امیدیں وابستہ ہیں۔

انتہاپسند ہندو رہنما نے چیف منسر راجستھان بھجن لال شرما کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے اجمیر شریف درگاہ کی تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی۔

راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بننے سے پہلے بھی اسی انتہا پسند ہندو رہنما نے اُس وقت کے چیف منسٹر اشوک گہلوٹ کو خط لکھ کر محکمہ آثار قدیمہ سے درگاہ کا سروے کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخی شواہد سے اس مقام پر ہندو مندر کی موجودگی کا پتہ چل سکتا ہے۔

یاد رہے کہ مودی سرکار بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرچکی ہے اور 700 سال قدیم گیانواپی مسجد کو مندر ثابت کرانے کے لیے آرکیالوجیکل سروے کروا رہی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *