[]
فائرنگ کے اس واقعے کے بعد سے ریاست کی بیشتر پارٹیوں کی جانب سے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کے صدر ناناپٹولے نے کہا ہے کہ ’’ریاست میں شندے-فڈنویس-پوار حکومت کا غنڈہ راج چل رہا ہے۔ ریاست میں لا ء اینڈ آرڈر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور محکمہ پولیس پر زبردست دباؤ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایم ایل اے گنپت گائیکواڑ کے معاملے میں شندے-بی جے پی حکومت کیا کار روائی کرتی ہے۔‘‘ جبکہ این سی پی کے قومی سربراہ شردپوار نے کہا ہےکہ ریاست میں سیاست نچلی سطح پر چلی گئی ہے۔ جن سیاست دانوں کو رول ماڈل بننا چاہئے تھا وہ پولیس اسٹیشن میں لوگوں پر گولیاں برسا رہے ہیں۔‘‘ شردپوار نے کہا کہ ’’مہاراشٹر کی یہ حکومت عوامی مینڈیٹ کو چوری کر کے بنائی گئی ہے اس لیے اس کے اراکین خود کو قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں۔‘‘ ان لیڈران کے علاوہ سپریا سولے، سنجے راؤت نے بھی اس واقعے کے حوالے سے ریاستی حکومت پر زبردست تنقید کی ہے اور اسے لا اینڈ آرڈر کی مکمل طور پر ناکامی بتایا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے مہاراشٹر میں شندے و بے جے پی کے درمیان کی تلخی مزید بڑھ گئی ہے۔