[]
نئی دہلی: سی بی آئی نے انسانی حقوق جہدکار اور ان کی انجیو کے خلاف فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا ہے اور آج ان کی عمارتوں کی تلاشی لی ہے۔
سی بی آئی کے بیان کے مطابق دہلی میں دومقامات پر تلاشی لی گئی جن میں ہرش مندر کی دفتری اور رہائشی عمارتیں شامل ہیں۔ ایجنسی نے وزارت داخلہ کی جانب سے فارن کنٹربیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (ایف سی آر اے) کی مختلف دفعات کی مبینہ خلاف ورزیوں کی شکایت پر ابتدائی تحقیقات کرنے کے بعد سابق آئی اے ایس عہدیدار اور دہلی میں مقیم ان کے سی ای اے ایس کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔
ایجنسی نے گزشتہ سال 13 اپریل کو سنٹرفار ایکویٹی اسٹیڈیز، امن برادری ٹرسٹ، آکسفیم انڈیا اور ایکشن ایڈ اسوسی ایشن کے خلاف وزارت داخلہ کی جانب سے ایف سی آر اے کی مبینہ خلاف ورزیوں پر شکایت درج کرتے ہوئے ابتدائی تحقیقات کی تھیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ انکوائری سے پتہ چلا ہے کہ ہرش مندر میں سنٹر فار ایکویٹی اسٹیڈیز کو ایک ٹرسٹ کے طور پر قائم کیا تھا اور وہ اس کے چیرمین تھے۔ سی بی آئی کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”الزام لگایا گیا ہے کی این جی او نے تنخواہوں / اجرتوں / معاوضہ کے علاوہ اپنے ایف سی آر اے اکاؤنٹ سے دیگر افراد کے اکاؤنٹ میں 32.71 لاکھ روپے منتقل کئے تھے۔
یہ رقم 2010 کے ایف سی آر اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 2020-21 کے دوران مختلف افراد کے کھاتوں میں منتقل کی گئی تھی۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ این جی او نے ایف سی آر اے 2010 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کے فنڈس اپنی ایف سی آر اے اکاؤنٹ سے فرم کے ذریعہ منتقل کئے تھے۔
تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ سی ای ایس نے اپنے چیرمین ہرش مندر کے ذریعہ ایف سی آر اے اکاؤنٹس سے فنڈس کا رخ موڑا تھا اور ایف سی آر اے کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی تھی۔ سی بی آئی کی کارروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ممتاز وکیل پرشانت بھوشن نے ایکس پر کہا سی بی آئی ہرش مندر کے گھر اور دفتر پر دھاوے کررہی ہے۔
وہ ایک انتہائی شریف، انسانیت پسند اور فراخ دل کارکن ہیں جنہوں نے کمزوروں اور غریبوں کے لئے بلا تکان کام کیا ہے۔ انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ وہ حکومت پر تنقیدیں کرتے رہے ہیں۔