[]
نئی دہلی: اپوزیشن اتحاد انڈیا کے 20 ارکان ِ پارلیمنٹ کا وفد ویک اینڈ پر منی پور کا دورہ کرے گا تاکہ وہاں کی زمینی صورتِ حال کا راست جائزہ لیا جائے اور تشددزدہ ریاست کے مسائل کی یکسوئی کے لئے حکومت اور پارلیمنٹ کو سفارشات پیش کی جائیں۔
دورہ سے قبل کانگریس کے ڈپٹی لیڈر(لوک سبھا) گورو گوگوئی نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے موظف جج کے ذریعہ منی پور تشدد کی انکوائی کرائی جائی۔
وفد میں کانگریس کے ادھیررنجن چودھری اور گورو گوگوئی کے علاوہ ٹی ایم سی کی سشمیتا دیو‘ ڈی ایم کے کی کنی مولی‘ این سی پی کے محمد فیضال‘ آر ایل ڈی کے جینت چودھری‘ آر جے ڈی کے منوج کمار جھا‘ جنتادل یو کے صدر راجیو رنجن (للن) سنگھ‘ سی پی آئی کے سندوش کمار‘ سی پی آئی ایم کے اے اے رحیم‘ سماج وادی پارٹی کے جاوید علی خان‘ انڈین یونین مسلم لیگ کے ای ٹی محمد بشیر‘ عام آدمی پارٹی کے سشیل گپتا‘ شیوسینا اُدھو ٹھاکرے گروپ کے اروند ساونت اور دیگر شامل ہوں گے۔
گوگوئی نے کہا کہ بی جے پی ایسی تصویر دکھانا چاہتی ہے جیسے منی پور میں سب کچھ ٹھیک ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ وہاں تشدد جاری ہے اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے موظف جج کے ذریعہ انکوائری کرائی جائے کہ ریاستی حکومت کیسے ناکام ہوئی۔ عوام کے پاس اتنے ہتھیار کہاں سے آئے؟ نظم ونسق کیا کررہا ہے؟۔
چیف منسٹر (این بیرن سنگھ) نے خود مانا ہے کہ 100سے زائد ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔ انتظامیہ 2ماہ سے کیوں سورہی ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر پی ٹی آئی سے کہا کہ اپوزیشن اتحاد انڈیا کے ارکان پارلیمنٹ منی پور جارہے ہیں۔ وہ سچائی کا پتہ چلائیں گے اور پارلیمنٹ کے سامنے سچ رکھیں گے۔
ترنمول کانگریس کی سشمیتا دیو نے کہا کہ اپوزیشن وفد یہ پیام دینا چاہتا ہے کہ ہم منی پور کے عوام کے ساتھ ہیں۔ ہمیں ان کی بڑی فکر ہے‘ ہم چاہتے ہیں کہ امن بحال ہو۔ حکومت ناکام ہوچکی ہے‘ اسی لئے ہم وہاں جارہے ہیں۔ ڈی ایم کے قائد ٹی آر بالو نے کہا ک اپوزیشن وفد ہفتہ کی صبح منی پور روانہ ہوگا۔
وہ پتہ چلائے گا کہ کہاں غلطی ہوئی‘ انسانی زندگیوں اوراملاک کو کتنا نقصان پہنچا۔ آر ایس پی قائد پریم چندرن نے کہا کہ ہمارے دورہ کا مقصد ریاست میں کیا ہورہا ہے اس کی راست جانکاری حاصل کرنا ہے۔ ہم ریلیف کیمپس میں بھی جائیں گے۔ ہم پتہ چلائیں گے کہ تشدد کی اصل وجہ کیا ہے۔ شمال مشرقی ریاست میں 3 مئی سے نسلی تشدد جاری ہے جس میں 160 سے زائد جانیں جاچکی ہیں۔