[]
غزہ: فلسطینی وزیر اعظم محمد عشطیہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے تل ابیب کے خلاف دائر نسل کشی کے مقدمے میں عبوری حکم امتناعی کے فیصلے نے اسرائیل کے لیے “سزا سے فرار کا عمل ختم کر دیا ہے”۔
مسٹر عشطیہ نے عدالت کے فیصلے کے حوالے سے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ”اس فیصلے کا مطلب سزا سے اسرائیل کے فرار کا خاتمہ ہے اور اسرائیل کی مدد کرنے والے ممالک کو یہ امداد ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی عدالت ِ انصاف سے توقع کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہونے والے ظلم و بربریت اور سانحہ کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر جنگ بندی کا فیصلہ کرے گی، انہوں نے اسرائیل کو مجرم کے کٹہرے میں لانے کی اہمیت پر زور دیا۔
یہ بتاتے ہوئے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کا ذمہ دار ہے، عشطیہ نے عالمی برادری سے غزہ کی پٹی میں فوری انسانی امداد کے داخلے کے حوالے سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کی۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے حوالے سے موقف پر جمہوریہ جنوبی افریقہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جنوبی افریقہ نے پیشہ ورانہ طور پر اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم کے جواز میں عدالت میں گھسیٹا ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا مطالبہ کرنے والوں کو روکنے اور سزا دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے، عالمی عدالتِ انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا ہےکہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش منفی حالات زندگی کو ختم کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرے، جس سے بنیادی خدمات کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔
اور غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش منفی حالات زندگی کو ختم کرنے کے لیے انسانی امداد کی ضرورت ہے۔یہ تباہ کاریوں کا سد باب کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے اور اسرائیل میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی ظاہر کرنے والے شواہد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ فیصلے کے لاگو ہونے سے ایک ماہ کے اندر اندر کیے گئے تمام اقدامات کے بارے میں عدالت کو مطلع کریں۔