[]
لندن: لوگوں کے طنزیہ اور تضحیک آمیز جملوں سے تنگ آ کر موٹاپے سے جان چھڑانے کیلئے آپریشن کرانے والی 20 سالہ برطانوی خاتون اب اس دنیا میں نہیں رہی۔
برطانیہ ایک نیوز ویب سائٹ کے مطابق مارگن ریبریو کو کئی برس تک ان کے موٹاپے کی وجہ سے مذاق اڑائے جانے کا سامنا رہا جس کے بعد انہوں نے ترکیہ میں آپریشن کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق آپریشن سے قبل مارگن نے ایک ٹک ٹاک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’وزن کم کرنے کے آپریشن سے قبل میری آخری پوسٹ، ملتے ہیں اگلی دنیا میں۔‘
مارگن ریبریو رواں ماہ کے آغاز میں اپنے پارٹنر کے ساتھ ڈھائی ہزار پاؤنڈز سے ہونے والی گیسٹرک سلیو سرجری کے لیے ترکیہ پہنچی تھیں تاکہ لمبے انتظار سے بچا جا سکے۔
آپریشن کے تمام معاملات طے پا جانے کے بعد انہیں پانچ جنوری کو ان کے پارٹنر جیمز بریوسٹر کے ہمراہ واپس جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ گھر واپسی پر پرواز کے دوران ان کی طبعیت اچانک بگڑ گئی اور سیپٹک اٹیک کا شکار ہو گئیں۔
طبعیت زیادہ خراب ہونے پر جہاز نے سربیا میں ہنگامی لینڈنگ کی، جہاں ڈاکٹرز کو یہ معلوم ہوا کہ ان کی ایک آنت کٹ گئی ہے جس کی وجہ سے ایک مہلک انفیکشن ہوا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔ مارگن کی والدہ 44 سالہ ایرین گبسن اب اپنی بیٹی کی میت گھر لانے کے لیے 10 ہزار پاؤنڈز اکٹھے کر رہی ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اپنی زندگی کے دوران مارگن کو بے تحاشہ مذاق کا نشانہ بنایا گیا، وہ ہمیشہ اپنے وزن کو کم کرنے کے لیے کوشاں رہیں اور بہت مشکل وقت گزارا۔‘ مارگن کے بوائے فرینڈ جیمز نے دعوٰی کیا ہے ان کو سرجری سے متعلق خطرات سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
’ہم بیرون ملک کسی بھی ایسے شخص سے درخواست کرتے ہیں جو میڈیکل کے شعبے سے ہو کہ وہ ہم کو ملنے والی سفر کی ہدایات اور صحت سے متعلق دوسرے معاملات کا جائزہ لے۔‘ ایک حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ ’ہم اس خاتون کی فیملی مدد کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘
گیسٹرک سلیو سرجری زیادہ فربہ افراد کا وزن کم کرنے کے لیے آفر کی جاتی ہے، جس میں معدے کا کچھ حصہ کاٹ دیا جاتا ہے، جس کا مقصد بھوک میں کمی لانا ہوتا ہے۔