[]
ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب آج سے ایک دہائی قبل خواتین کے موٹر کار چلانے پر پابندی تھی۔ سن 2014 میں عورتوں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے حکم نامہ جاری کیا گیا۔ اس ایک دہائی میں لاکھوں خواتین نے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کئے۔ ان میں سے کچھ خواتین نے ڈرائیونگ کو اپنا پروفیشن بنانا طئے کرتے ہوئے ٹیکسی کے میدان میں بھی آگئیں۔ اس موضع پر ایک خصوصی جائزے کا اہتمام کر کے رائے حاصل کی گئی۔
سعودی عرب میں اوبرسروس پروائیڈر نے مملکت میں خواتین ڈرائیوروں کی مالیاتی خود مختاری اور سیفٹی جیسے اہم ایشوز پر رائے ظاہر کی ہے۔ایک خصوصی جائزے میں 76 فیصد سے زیادہ خواتین کا کہنا ہے کہ ’وہ مالیاتی خودمختاری، اپنی مدد آپ کےلیے اوبر چلاتی ہیں‘۔56 فیصد خواتین کا کہنا تھا کہ’ وہ اپنے اہل خانہ کی مدد کےلیے کام کررہی ہیں‘۔یہ رائے سعودی عرب اور مصر میں خواتین ڈرائیوروں کے درمیان اوبر کیاب کے مشترکہ جائزے کے بعد سامنے آئی ہے۔
جائزے میں بتایا گیا کہ ’مصر میں اوبر چلانے والی 70 فیصد سے زیادہ خواتین کی عمریں 26 تا 45 سال کے درمیان ہیں‘۔ مصرکی مجموعی آبادی میں اس عمر کی خواتین کا تناسب 26 فیصد کے لگ بھگ ہے۔جائزے کے مطابق 46 فیصد سے زیادہ خواتین نے کہا کہ اوبر چلانے سے ان کی مالیاتی خودمختاری مستحکم ہوئی ہے‘۔72 فیصد سے زیادہ کا کہنا تھا کہ’ وہ آئندہ بھی اوبر چلاتی رہیں گی‘۔ 56 فیصد سے زیادہ نے اپنے خاندانوں کو مالی مدد کےلیے اوبر چلانے کا ذکر کیا۔
46.89 فیصد کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے کامیابی کے ساتھ مالیاتی استحکام میں بھی اضافہ کیا۔77 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ’ وہ اوبر کے ساتھ ڈرائیونگ کو محفوظ محسوس کرتے ہیں‘۔اوبر سروس خواتین ڈرائیوں کو خواتین سواریوں سے منسلک ہونے کا انتخاب کرنے کی اجازت دیتی ہے۔جائزے میں نصف سے زیادہ خواتین ڈرائیوروں نے اوبر کے ساتھ اپنے سفر کو جاری رکھنے اور پیشہ وارنہ ترقی کی خواہش کا اظہار کیا۔
اوبر سعودی عرب کے جنرل منیجر محمد الجریش نے کہا کہ ’ہمیں مملکت میں خواتین کی مالی آزادی اور بااختیار بنانے میں کلیدی کردار ادا کرنے پر فخر ہے‘۔’ہم دیکھتے ہیں کہ اوبر ایپ استعمال کرتے ہوئے گاڑی چلانے والی خواتین ڈرائیوروں کی عمریں21 سے 46 کے درمیان ہیں جو ڈرائیور پروفائلز کے تنوع کو ظاہر کرتی ہیں‘۔