[]
کیلیفورنیا کینسر سنٹر سٹی آف ہوپ کے ذریعہ کی گئی اس تحقیق کے بارے میں چیف ریسرچر بتاتے ہیں کہ یہ دوا کینسر کے علاج میں ممکنہ طور پر کافی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ مویشیوں پر کی گئی تحقیق کے نتائج ہمیشہ کینسر مریضوں کے علاج میں کامیاب ثابت ہوں، یہ ضروری نہیں ہے، لیکن اب تک کے نتائج کافی امید افزا ہیں۔ محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تک کی اسٹڈی میں بریسٹ کینسر، اسمال سیلس والے پھیپھڑوں کے کینسر اور نیوروبلاسٹوما نامی خلیات میں شروع ہونے ہونے والے کینسر میں اسے کافی اثردار پایا گیا ہے۔ مجموعی طور پر محققین نے 70 طرح کے کینسر پر اس دوا کے اثرات کی جانچ کی جس میں سے بیشتر میں اس کے اثردار نتائج دیکھے گئے ہیں۔ کینسر کی وجہ سے پیدا ٹیومر والے چوہوں میں اس دوا نے کینسر خلیات کو اثردار طریقے سے کم کیا ہے۔ محققین نے بتایا کہ انسانوں میں پہلے مرحلہ کا تجربہ (علاج پر مبنی) جاری ہے۔ پہلے مرحلہ کے ٹیسٹ میں دوا کی خوراک اور منفی اثرات کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس مرحلہ پر دو سال تک تحقیق کی جائے گی۔ دوا کی پہلی گولی (اے او ایچ 1996) اکتوبر 2022 میں تجربہ کے دوران ایک مریض کو دی گئی تھی۔ اس کے نتائج کو لے کر اسٹڈی جاری ہے۔