[]
ایسی صورت میں یوروپی یونین کی پر فریب تجویز سوائے فلسطینیوں کا حق غصب کرنے کی بالواسطہ سازش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ کتنی عجیب بات ہے کہ یوروپی یونین اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے، وہ حماس کے مکمل خاتمے کا بھی مطالبہ بھی کر رہی ہے لیکن مسئلہ فلسطین کے سیاسی حل کی کوششوں کو دوبارہ شروع کرنے کی بات کر رہی ہے۔ یعنی فلسطینی مفادات کے تعلق سے معاملہ ’کوششوں‘ پر ٹالا جا رہا ہے، اور سب جانتے ہیں کہ یہ کوششیں یا طفل تسلیاں گزشتہ 75 سے فلسطینیوں کو صرف اور صرف زخم دے رہی ہیں۔ یوروپی یونین کی یہ قراردادیں حالانکہ صرف سفارشی نوعیت کی ہیں، لیکن ان سے یوروپی حکومتوں کی مکاری اور اسرائیل نوازی کا اندازہ ضرور لگایا جا سکتا ہے۔ اسی لیے ان تجاویز یا قرارداد کو فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے علاوہ اور کوئی نام نہیں دیا جا سکتا، اور اسی لیے اس بات کا بھی کوئی سوال نہیں کہ حماس یا فلسطین کا دوسرا کوئی بھی گروپ اس پر اتفاق کرے گا۔