[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دو تکفیری دہشت گرد جو کرمان میں دہشت گردانہ واقعے کے چند روز بعد کرمان میں ایک اور آپریشن کرنے کے مقصد سے ملک میں داخل ہوئے، لیکن خفیہ اداروں نے بروقت کارروائی کرکے انہیں گھیر لیا۔ تاہم اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں دونوں تکفیری عناصر مارے گئے۔
مذکورہ دہشت گرد عناصر پولیس اسٹیشن پر حملے اور دھماکے کا منصوبہ رکھتے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ دونوں تکفیری دہشت گرد غیر ملکی تھے۔
دہشت گردوں سے 20 کلو گرام وزنی دو انتہائی خطرناک بم، 10 الیکٹرک ڈیٹونیٹر، 4 سادہ ڈیٹونیٹر، ایک امریکن ایم پی 4 مشین گن جس میں 8 میگزین بلیڈ اور 278 کارتوس، اور ایک کلاشنکوف مشین گن جس میں 5 میگزین بلیڈ اور 181 کارتوس، 7 گرینیڈ، 2 نارمل اور نائٹ ویژن کیمرے، 2 وائرلیس ڈیوائسز، 3 ریموٹ، بارود اور الیکٹرک فیوز کے ساتھ 12 میٹر تار اور دیگر متعلقہ سامان کی قابل ذکر مقدار بھی قبضے میں لے لی گئی۔
داعش کے ایک اور سرغنے کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی جس کا نام محمد عمران تنویر عرف ابو عمران ہے۔ وہ داعش خراسان کے سرغنوں میں سے ایک ہے جو بم بنانے کا ماہر ہے اور عبداللہ تاجکی” کے ساتھیوں میں سے ہے۔
محمد عمران تنویر نے تقریباً 8 سال قبل داعش میں شمولیت اختیار کی تھی، وہ خطے کے کئی ممالک میں موجود رہا ہے اور اسے داعش کے کرائے کے گروہ میں شامل کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد ان کی تفتیش جاری ہے۔ داعش کے ایک اور نام نہاد امیر، مہتاب کو بھی گرفتار کیا گیا جو “عبداللہ تاجکی” کے ایجنٹوں میں سے ایک ہے اور ان کی پلاننگ کے تحت کاریگر کے بھیس میں ایران میں داخل ہوا تھا۔ یہ شخص بھی زیر تفتیش ہے۔
داعش خراسان کے ایک اور اہم دہشت گرد کو بھی اس کے چار ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔ وہ ایک تربیت یافتہ شخص ہے جو حفاظتی حکمت عملیوں سے پوری طرح واقف ہے اور اس گروپ کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے کمانڈر “عبدالحکیم توحیدی” کا اہم رابطہ کار ہے جو ایران بھیجے گئے دہشت گرد عناصر کی سرپرستی کر رہا تھا۔
مشہد مقدس کے مضافات میں امام زادگان میں سے ایک کے دربار میں دہشت گردانہ حملہ کرنے کا ارادہ رکھنے والے دہشت گرد کی شناخت اور گرفتاری۔
ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ شخص سوشل میڈیا کے ذریعے امریکی ساختہ داعش کے کرائے کے گروپ سے وابستہ ہے۔ اس شخص سے ایک ہتھیار اور دہشت گردی میں استعمال ہونے والا سامان برآمد ہوا ہے۔ جب کہ اس سے تفتیش اور پوچھ گچھ جاری ہے۔
صیہونی داعش کا ایک اور سرغنہ بھی مطلوب ہے جس کا نام محمد عادل عارف عرف عادل پنجشیری ہے۔جو تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مغربی تہران کے ایک علاقے میں داخل ہوا ہے۔
یہ دہشت گرد عبدالحکیم توحیدی (داعش کے کمانڈر) کے براہ راست رابطہ کاروں میں سے بھی ہے، جسے ماضی میں کابل یونیورسٹی میں خودکش حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور ایک سال بگرام جیل میں رہنے کے بعد اسے رہا کیا گیا تھا۔ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ مجرمانہ سرگرمیوں کا رخ کیا۔ اب تک اس کے بہت سے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا لیکن عادل پنجشیری ہنوز فرار اور مطلوب ہے۔
لہٰذا اس مطلوب دہشت گرد کی تصویر کو شائع کرتے ہوئے معزز شہریوں سے گزارش کی جاتی ہے کہ مذکورہ شخص کے بارے میں کوئی بھی اطلاع وزارت اطلاعات کے نمبر 113 پر ضرور دیں۔