غزہ میں وسیع سرنگ نٹ ورک، اسرائیلی فوج کیلئے بڑا چیلنج

[]

رملہ: غزہ کی پٹی میں تقریبا چار ماہ سے جاری حماس اور اسرائیلی فوج کی لڑائی میں حماس کے سرنگ نیٹ ورک کو دیکھ کر اسرائیلی فوج بھی حیران ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اپنی زمینی کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج حماس کی کھودی گئی سرنگوں کو دیکھ کر حیران رہ گئی۔ اخباری رپورٹ کے مطابق ان سرنگوں میں سے ایک اتنی چوڑی ہے کہ ایک کار اس میں چلائی جاسکتی ہے، جبکہ دیگر زیر زمین نٹ ورک تقریباً تین فٹ بال کے میدانوں کے سائز کے ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے حماس کے رہنما کے گھر کے نیچے ایک سیڑھی ملی ہے جو 7 منزلہ گہرائی میں ایک سرنگ تک جاتی ہے۔سرنگوں میں داخل ہونے والے اسرائیلی اہلکار سرنگوں کی وسعت، گہرائی اور معیار کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ ان کا خیال ہے کہ اب تک جتنی سرنگوں کا پتا چلایا گیا ہے۔

ان سے کہیں زیادہ سرنگیں مزید باقی ہیں جن کی نشاندہی ابھی کرنا ہے۔ سرنگوں کے نیٹ ورک کے اندازوں سے پتا چلتا ہے کہ یہ سرنگیں 350 سے 450 میل تک لمبے سرنگ نٹ ورک کے وجود کی نشاندہی کرتی ہیں۔ کچھ حکام کا کہنا ہے کہ سرنگوں کی طرف جانے والے تقریباً 5,700 الگ الگ راستے ہیں۔ اسرائیلی فوج ان سرنگوں کو حماس کے لیے لائف لائن سمجھتی ہے۔

اس لیے اسرائیل ان سرنگوں کو مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس تناظر میں اسرائیل کی ریخ مین یونیورسٹی میں سرنگوں کی جنگ کے ماہر ڈیفنی رچمنڈ بارک نے کہا کہ ’’اگر آپ حماس کی قیادت اور حماس کے ہتھیاروں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو سرنگوں کو تباہ کرنا ہوگا۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حماس نے سرنگوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے جنگجو نقل و حمل کے لیے ان پر انحصار کرتے ہیں اور وہ حماس کے سینئر رہنماؤں کی حفاظت بھی کرتی ہیں۔ ان میں ہتھیار ذخیرہ کیے جاتے ہیں۔

2022ء کی دستاویزات میں سے ایک سے پتہ چلتا ہے کہ حماس نے سرنگ کے دروازوں اور ورکشاپوں کے لیے ایک ملین ڈالر کا بجٹ مختص کیا تھا۔ 2015ء کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں سرنگوں پر 3 ملین ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کی۔اسرائیلی انٹلیجنس کا اندازہ ہے کہ جنوبی غزہ کے سب سے بڑے شہر خان یونس کے نیچے تقریباً 100 میل لمبی سرنگیں ہیں۔

حال ہی میں اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اسے دو قسم کی سرنگیں ملی ہیں۔ ایک وہ سرنگیں جو حماس کے رہنما استعمال کرتے ہیں اور دوسری جو جنگجواستعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رہنماؤں کی سرنگیں گہری اور زیادہ آرام دہ ہیں جو طویل عرصے تک قیام کی سہولیات سے آراستہ ہیں۔

دوسری سرنگیں زیادہ سخت اور کم گہری ہیں۔میدان جنگ کے بارے میں ان تمام معلومات کے باوجود غزہ میں سرنگوں کے گرد لڑائی اسرائیلی فوج کے لیے تھکا دینے والی جنگ بن چکی ہے۔

اس کی سرنگوں کو سمندری پانی سے بھرنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں اور ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ سرنگوں کو تباہ کرنا آسان کام نہیں ہے۔ ان سرنگوں کا درست نقشہ کھینچنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے اندر کوئی اسرائیلی قیدی تو نہیں ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *