[]
نئی دہلی: کرناٹک اسٹیٹ کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (کے ایس سی آر پی سی) کی طرف سے جنوری سے نومبر 2023 کے درمیان حمل سے متعلق جاری کردہ اعداد و شمار کو صحت کا سنگین بحران قرار دیتے ہوئے غیر سرکاری تنظیموں کے اتحاد ’چائلڈ میرج فری انڈیا‘ (سی ایم ایف آئی) نے کہا کہ ان تخمینوں کو بچپن کی شادی کے طو رپر دیکھنے کی ضرورت ہے اوراسے صرف بچوں کے ساتھ عصمت دری کے طو رپر دیکھناچاہئے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بچوں کی نہ صرف ایک پوری نسل بلکہ ان بچوں کے بچے بھی بچپن کی شادی کے تمام بالواسطہ اور بالواسطہ نتائج کے نتیجے میں خطرے میں ہیں، چائلڈ میرج فری انڈیا کے بانی بھوون ریبھو نے کہاکہ پچپن کی شادی عصمت دری کے مترادف ہے۔
کرناٹک میں بچوں اور نابالغ لڑکیوں کے حاملہ ہونے کے واقعات اس کا ثبوت ہیں۔”جب بچوں کے بچے ہوتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کی صحت، تعلیم اور سلامتی سے متعلق بحران ہے۔“
لڑکیوں کے حمل سے متعلق ان اعدادوشمار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھون ربھو نے کہاکہ ہمیں ان 28,000 لڑکیوں کے حمل کو صرف ایک سنگین صحت کے بحران کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔ یہ ان 28 ہزار لڑکیوں کی عصمت ریزی ہے، جس کے نتیجے میں یہ لڑکیاں حاملہ ہوگئیں۔ ہم کرناٹک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کم عمری کی شادی کو ختم کرنے کے لیے پیکیٹ حکمت عملی کو نافذ کرے۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ تمام ممالک نے منصفانہ، مساوی اور طویل مدتی ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو نافذ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے تحت تمام ممالک نے 2030 تک کم عمری اور جبری شادی پر مکمل پابندی عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن جب تک دنیا میں کم عمری کی شادی جاری رہے گی، پائیدار ترقی کے 17 میں سے 11 اہداف حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
چائلڈ میرج فری انڈیا 160 سے زیادہ این جی اوز کی تنظیم ہے، جو ملک کے 300 سے زیادہ اضلاع میں بچوں کی شادی کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جس میں بچوں کی شادی کی زیادہ شرح ہے، جس نے 2030 تک ملک سے بچوں کی شادی کو ختم کرنے کے لیے ’پکیٹ حکمت عملی‘ شروع کی ہãے۔ اس کے تحت ایک جامع اور مربوط ملک گیر مہم شروع کر دی گئی ہے۔
اگرچہ ملک میں کم عمری کی شادی کی شرح بہت زیادہ ہے لیکن نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں ملک میں کم عمری کی شادی کے صرف 1002 کیس رجسٹر ہوئے۔
ملک میں ہر منٹ میں تین بچوں کا بچپن چائلڈ میرج کے جہنم میں جھونک دیا جاتا ہے جبکہ صرف چند شکایتیں درج کی جاتی ہیں۔ ہمیں 2030 تک ملک کو کم عمری کی شادی سے پاک بنانے کے لیے ایک جامع، ہدف پر مبنی، وقت کے پابند اور پائیدار حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق کرناٹک میں جنوری سے نومبر 2023 تک نابالغوں یعنی 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے حمل کے 28,657 واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان میں سے سب سے زیادہ کیس بنگلور، بیلگاوی اور وجئے پور اضلاع سے رپورٹ ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں نابالغ لڑکیوں کے حمل کے سب سے زیادہ واقعات بنگلورو میں 2,815 رپورٹ ہوئے، جب کہ بیلگاوی 2,754 کیسوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور وجئے نگر 2,004 کیسوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔