’یہ جمہوریت کا قتل ہے‘، مہاراشٹر اسپیکر کے فیصلے سے ادھو ٹھاکر ناراض، سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

[]

مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کو ادھو ٹھاکرے نے جمہوریت کا قتل اور سپریم کورٹ کی بے عزتی قرار دیا ہے، انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کو عوام قطعی قبول نہین کرے گی۔

ادھو ٹھاکرے، تصویر سوشل میڈیا
ادھو ٹھاکرے، تصویر سوشل میڈیا
user

مہاراشٹر میں سیاسی سرگرمی اچانک بے حد تیز ہو گئی ہے۔ اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے ذریعہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے حق میں فیصلہ سنائے جانے پر شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر ادھو ٹھاکرے نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس فیصلے کے خلاف ان کی پارٹی سپریم کورٹ میں اپیل کرے گی۔

ادھو ٹھاکرے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم سپریم کورٹ سے اپیل کریں گے کہ اس معاملے کو انتخاب سے پہلے نمٹایا جائے۔ ہم ایک بار پھر کہنا چاہتے ہیں کہ شیوسینا ابھی ختم نہیں ہوگی۔ لوگ ایکناتھ شندے کی پارٹی کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘ ادھو کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پہلے سے طے تھا اور فیصلہ سنانے سے پہلے اسمبلی اسپیکر کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات سے یہ واضح ہو گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسپیکر کے ذریعہ بھرت گوگاولے کو شیوسینا کے جائز وہپ کی شکل میں منظوری دی گئی ہے جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بے عزتی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’آخر پارٹی کے آئین پر فیصلہ دینے والے اسپیکر کون ہوتے ہیں؟ اگر شندے کو لگتا ہے کہ اس نے فیملی کی حکومت ختم کر دی ہے تو مان لیجیے کہ ان کی غلامی کے دن شروع ہو گئے ہیں۔‘‘

ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے اسپیکر اپنی ذمہ داریوں کو نہیں سمجھتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں ایک فریم ورک مہیا کرایا تھا اور چیف وہپ کے لیے ہماری نامزدگی کو بھی قبول کیا تھا۔ لیکن یہ فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اب ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اتھارٹی کیا سپریم کورٹ سے بھی اوپر ہے۔‘‘

ادھو ٹھاکرے کے بیٹے اور مہاراشٹر حکومت میں وزیر رہ چکے آدتیہ ٹھاکرے نے بھی اس فیصلے پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اسے جمہوریت کا قتل بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے واضح ہے کہ بی جے پی ملک کا آئین بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سے زیادہ شرمناک کوئی فیصلہ میں نے نہیں دیکھا۔ آدتیہ ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ تازہ فیصلے سے صاف ہو گیا ہے کہ غدار بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کی بے عزتی کر رہے ہیں۔

تازہ صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے پارٹی لیڈر سنجے راؤت کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کو سازش اور جمہوریت کا قتل بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر بی جے پی بالا صاحب کی شیوسینا کو ختم کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے تو وہ سن لے کہ وہ ایسا کبھی نہیں کر سکتے۔ آج کا فیصلہ ایک سازش کے سوا کچھ نہیں ہے۔‘‘

اس درمیان این سی پی چیف شرد پوار نے بھی اسمبلی اسپیکر کے فیصلے پر تبصرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے، نہ کہ منصفانہ۔ انھوں نے کہا کہ اسپیکر کے فیصلے سے ادھو ٹھاکرے کا موقف مضبوط ہوا ہے۔ انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ اس معاملے کو مہاراشٹر کے لوگوں کے درمیان لے کر جائیں گے۔

اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کو کانگریس نے جمہوریت کے لیے بدشگونی قرار دیا ہے۔ مہاراشٹر کانگریس صدر نانا پٹولے نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کا فیصلہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہی نہیں بلکہ پارٹی اصولوں کے خلاف بھی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اسپیکر نے 1999 کی شیوسینا کو اصلی شیوسینا مانا ہے، لیکن کسی بھی فریق کے اراکین اسمبلی کو نااہل قرار نہیں دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے۔ جمہوریت خطرے میں ہے اور بی جے پی کو اس فیصلے کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *