جیف بیزوس کی کمپنی کے ملازمین پر چھٹنی کی تلوار لٹکی!

[]

جیف بیزوس کی کمپنی میں بہت سے ملازمین اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو سکتے  ہیں۔ کمپنی جلد ہی اس برطرفی کے بارے میں باضابطہ اعلان کر سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

دو سال پہلے تیز ہوئی عالمی سطح پر  نوکریوں کی چھٹنی کی رفتار2024 میں بھی اس کے تھمنے  کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ اس وقت بھی پوری دنیا میں کمپنیاں اپنے ملازمین کو بڑے پیمانے پر نوکری سے نکال رہی ہیں۔ اب اس فہرست میں دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک جیف بیزوس کی ملکیت والی کمپنی کا نام بھی شامل ہونے جا رہا ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق جیف بیزوس کی کمپنی ایمیزون نے کچھ عرصہ قبل لائیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم چلانے والی فرم’ ٹویچ ‘کو حاصل کیا تھا۔ اب خبریں ہیں کہ ٹویچ میں بڑے پیمانے پر چھٹنی ہونے والی ہے۔ بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ٹویچ اپنے تقریباً 35 فیصد ملازمین کو باہر  کا راستہ دکھا سکتا ہے۔ تاہم کمپنی کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

بلومبرگ نے اس معاملے سے وابستہ لوگوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ٹویچ کے کم از کم 500 ملازمین کو برطرف کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ یہ ٹویچ کے کل ملازمین کے تقریباً 35 فیصد کے برابر ہے۔ ایمیزون نے یہ کمپنی 9 سال پہلے خریدی تھی۔ کمپنی نے آمدنی بڑھانے کے لیے حالیہ برسوں میں اشتہارات پر اپنی توجہ بڑھا دی ہے لیکن اس کے باوجود کمپنی منافع بخش نہیں بن سکی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹویچ 10 جنوری بروز بدھ کو برطرفی کے بارے میں باضابطہ اعلان کر سکتا ہے۔ ٹویچ میں چھٹنیوں کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کمپنی کے کئی اعلیٰ افسران گزشتہ چند ماہ میں اپنی ملازمتیں چھوڑ چکے ہیں۔ کمپنی چھوڑنے والے سینئر اہلکاروں میں چیف پروڈکٹ آفیسر، چیف کسٹمر آفیسر اور چیف کنٹینٹ آفیسر وغیرہ شامل ہیں۔ کمپنی نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کی مارکیٹ سے باہر نکلنے جا رہی ہے۔ اس کے لیے ٹویچ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈین کلینسی نے مہنگے اخراجات کا حوالہ دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *