”میں آخرکار سانس لے سکتی ہوں“:بلقیس بانو

[]

نئی دہلی: بلقیس بانو نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اپنے ایک وکیل کے ذریعہ اخبار ’انڈین اکسپریس‘ کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج میرے لئے حقیقی معنوں میں نیا سال ہے۔ میری آنکھوں سے خوشی کے آنسو بہہ رہے ہیں۔ زائداز دیڑھ سال کے بعد میں پہلی مرتبہ مسکرائی۔

 میں نے اپنے بچوں کو گلے لگایا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میرے سینہ سے پہاڑ جیسا پتھر ہٹ گیا ہے اور میں دوبارہ سانس لے سکتی ہوں۔ انصاف ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔ میں مجھے، اپنے بچوں اور ہر جگہ موجود خواتین کے لئے اس توثیق اور سب کے لئے مساوی انصاف کے وعدہ کی امید دینے پر معزز سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

 انہوں نے اپنی تائید میں کھڑا ہونے والوں سے بھی اظہار تشکر کیا اور کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں اور اب بھی کہتی ہوں، میرے سفر جیسا سفر اکیلے طے نہیں کیا جاسکتا۔

 میرے ساتھ میرے شوہر اور بچے اور دوست تھے جنہوں نے مجھے اتنی نفرت کے وقت ڈھیر سارا پیار دیا اور ہر مشکل موڑ پر میرا ہاتھ تھامہ، میری وکیل ایڈوکیٹ شوبھا گپتا بھی غیرمعمولی ہیں جو 20 سال تک ڈگمگائے بغیر میرے ساتھ چلتی رہیں اور مجھے انصاف کے نظریہ سے کبھی نہ امید ہونے نہیں دیا۔

مجرموں کی سزا میں تخفیف کے بعد اپنے مایوسی کے لمحات کی یاد تازہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیڑھ سال قبل 15 اگست 2022 کو جن لوگوں نے میرے خاندان کو تباہ کردیا تھا اور میرے وجود کو دہشت زدہ کردیا تھا انہیں جلد رہائی دے دی گئی۔

 مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میری ہمت کا خزانہ خالی ہوچکا ہے۔ بعدازاں لاکھوں افراد نے مجھ سے اظہار یگانگت کیا، ہندوستان کے ہزاروں عام لوگ اور خواتین آگے آئیں وہ میرے ساتھ کھڑا ہوئے، میرے لئے آواز اٹھائی اور سپریم کورٹ میں مفادِ عامہ کی درخواستیں داخل کیں۔

ملک بھر کے 6 ہزار افراد، ممبئی کے 8500 افراد نے اپیلیں تحریر کیں، 10 ہزار افراد نے ایک کھلا خط لکھا اور کرناٹک کے 29 اضلاع کے 40 ہزار افراد نے ایسا ہی کیا۔ میں ان میں سے ہر ایک سے فرداً فرداً اظہار ممنونیت کرتی ہوں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *