میں جیل میں مرنا چاہتا ہوں : جیٹ ایر ویز کے بانی

[]

ممبئی۔: جیٹ ایر ویز کے بانی نریش گوئل جو فی الحال جیل میں ہیں اپنی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران خصوصی عدالت میں رو پڑے۔

اُنہوں نے ہاتھ جوڑ کر کہاکہ وہ جیل میں مرنا چاہتے ہیں۔ منی لانڈرنگ کیس کے سلسلہ میں یکم ستمبر 2023 کو گرفتار نریش گوئل فی الحال عدالتی تحویل میں ہیں۔ اُنہیں آرتھر روڈ سنٹرل جیل (اے آر سی جے) ممبئی میں رکھا گیا ہے۔

اُن کی درخواست ضمانت زیر التوا ہے۔ خصوصی جج ای ڈی کورٹ ایم جے دیش پانڈے نے ہفتہ کے دن اُنہیں حاضر ہونے کی اجازت دی۔ وہ کچھ دیر کیلئے حاضر عدالت ہوئے۔

74 سالہ نریش گوئل نے جو ٹھیک سے کھڑے نہیں ہوپارہے تھے کہاکہ اُن کی حالت کافی خراب ہے۔ اُن کی بیوی کو کینسر ہے اور اکلوتی لڑکی کی صحت بھی ٹھیک نہیں ہے۔

نریش گوئل کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اُنہوں نے کہاکہ زندگی اور مستقبل سے وہ پوری طرح مایوس ہوچکے ہیں۔ ساری اُمیدیں دم توڑ چکی ہیں لہٰذا بہتر ہوگا کہ اُنہیں جیل میں مرنے دیا جائے۔

اُنہوں نے اپنی بیماریوں کی تفصیل بتائی اور یہ بھی بتایاکہ علاج کیلئے دوسرے قیدیوں کے ساتھ سرکاری جے جے اسپتال آنے جانے میں کتنی تکلیف جھیلنی پڑتی ہے۔

طویل قطار میں ٹہرنا پڑتا ہے، فالواپ مختصر ہوتا ہے۔ اُنہوں نے خصوصی عدالت سے گزارش کی کہ اُنہیں دواخانہ نہ بھیجا جائے اور جیل میں مرنے دیا جائے۔

خصوصی جج دیش پانڈے نے ہمدردی سے اُن کی بات کی سماعت کی اور دیکھا کہ نریش گوئل کا سارا جسم کپکپارہا ہے۔ کھڑے ہونے کیلئے تک اُنہیں کسے کے سہارے کی ضرورت ہے۔ جج نے ای ڈی سے کہاکہ وہ اس معاملہ میں اپنا جواب داخل کرے۔

عدالت نے 16 جنوری اگلی تاریخ سماعت مقرر کی۔ خصوصی عدالت نے نریش گوئل کو تیقن دیا کہ اُنہیں بے یارومددگار نہیں چھوڑا جائے گا۔ اُن کی ذہنی وجسمانی صحت کا خیال رکھا جائے گا۔ باقاعدہ علاج کرایاجائے گا۔

عدالت نے نریش گوئل کی عدالتی تحویل 16 جنوری تک دس دن کیلئے بڑھادی۔ خصوصی دیش پانڈے نے وکیلوں کو بھی ہدایت دی کہ وہ نریش گوئل کی بیماری کے تعلق سے موزوں ا قدامات کریں۔

نریش گوئل کے وکیل آباد کونڈا نے اُنہیں ضمانت منظور کرنے کی گزارش کی۔ جیٹ ایرویز کے سابق سربراہ نے دعویٰ کیا کہ اُنہوں نے قرض کی رقم اپنے نجی فائدہ کیلئے استعمال نہیں کی جیساکہ ای ڈی کا الزام ہے۔ کینرا بینک نے جیٹ ایرویز گروپ کو 538.62 کروڑ روپئے کا قرض دیا تھا۔



ہمیں فالو کریں

Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *