ممبئی داعش معاملہ –  ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت پر جواب داخل کرنے کے لئے این آئی اے نے وقت طلب کیا

ممنوع تنظیم داعش کے توسط سے ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزامات کے تحت گرفتار اللہ رکھا ابو بکر منصوری نامی ملزم کی ضمانت عرضداشت پر آج بامبے ہائی کورٹ میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے سرکاری وکیل نے ضمانت عرضداشت پر اعتراض داخل کرنے کے لیئے وقت طلب کیا جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس وی کوتوال اور جسٹس ایس ایم موڈ ک نے این آئی اے کو ملزم کی ضمانت عرضداشت پر جواب داخل کرنے کے لیئے 23/ جنوری تک کی مہلت دی ہے۔ دورن سماعت آج عدالت میں ملزم اللہ رکھا کی جانب سے ایڈوکیٹ متین شیخ اور ایڈوکیٹ مسکان شیخ موجود تھیں لیکن این آئی اے کی جانب سے اعتراض داخل نہیں کیئے جانے کی وجہ سے بحث نہیں ہوسکی۔

ہائی کورٹ نے 3/ دسمبر 2024 کو ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے استغاثہ کو اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے ایڈوکیٹ متین شیخ نے ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت پر بحث کی تھی۔

مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کو بنیاد بناکر ملزم کی ضمانت عرضداشت بامبے ہائیکورٹ میں داخل کی گئی ہے، اس سے قبل ہائیکورٹ نے فیصل مرزا نامی ملزم کو مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا۔یکسانیت کی بنیاد پر ملزم اللہ رکھا کی ضمانت پر رہائی کی عدالت سے گذارش کی گئی ہے۔

فیصل مرزا کا بھی قانونی امداد جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے ہی فراہم کی تھی۔ دونو ں ملزمین کے مقدمات کی پیروی نچلی عدالت(خصوصی این آئی اے عدالت سیشن کورٹ ممبئی) میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے ہی کی جارہی ہے۔ملزم اللہ رکھا کی اس سے قبل ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ضمانت مسترد ہوچکی ہے لیکن مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کو بنیاد بناکر ایک مرتبہ پھر ملزم کی ضمانت پررہائی کے لیئے درخواست داخل کی گئی ہے جس پر سماعت چل رہی ہے۔

واضح رہے کہ پانچ سال تحقیقاتی دستوں نے ملزمین فیصل مرزا ور اللہ رکھا کو داعش کے ہم خیال اور ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *