[]
حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ عوام میں کے سی آر کی عزت جوں کی توں برقرار ہے۔ کے سی آر کے متعلق عوام کی سوچ میں رتی برابر بھی فرق نہیں آیا ہے۔
آج تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے حق میں ووٹ کا استعمال کرنے والے افراد بھی کے سی آر کے چیف منسٹر نہ بننے پر افسردہ ہیں۔
کے ٹی راماراؤ نے کہا کہ 2014 میں ہم تنظیمی طور پر غیر مستحکم تھے مگر ہم نے انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔2018 میں بھی عوام نے بی آر ایس کو زبردست کامیابی دلائی۔2023میں ہم نے اپنے بل بوتے پر 119 حلقوں سے مقابلہ کیا اور 39 حلقوں پر کامیابی کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔
ہر تین حلقوں میں ایک حلقہ پر بی آرایس کامیاب رہی۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ ہمارے لئے اسمبلی انتخابات کے نتائج نہ صرف غیر متوقع بلکہ حیرت انگیز رہے۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اقدامات کے ثمرات کو ہر شخص تک پہنچا نے کی کوشش کی گئی مگر صدفیصد نہیں ہوپائی۔
جن کو فائدہ پہنچا وہ خوش تھے اور جن کو نہیں پہنچا وہ حکومت سے ناراض ہوگئے اوراس کے منفی نتائج بی آر ایس کو بھگتنے پڑے۔ راؤ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب متحدہ آندھرا پردیش میں حکمرانوں نے لفظ تلنگانہ کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی تھی مگر کے سی آر ہی وہ واحد شخص ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو داؤ پر لگا کر علیحدہ تلنگانہ کیلئے جدوجہد کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر بی آر ایس مضبوط نہ ہوتی تو آج بھی ایسی جماعتیں ہیں جو تلنگانہ کے لفظ کو استعمال سے روکنے کیلئے تیار ہے۔ کانگریس حکومت پر صرف ایک مہینہ میں اپنے وعدے سے مکر جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے نو منتخبہ اراکین ابھی سے حکومت سے ناراض ہیں۔
ان کا بھی احساس ہے کہ حکومت قرض کا بہانہ کرتے ہوئے انتخابی وعدوں پر عمل آوری سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے۔ ان کی دانست میں ریاست میں پارلیمنٹ انتخابات سہ رخی رہیں گے۔ اس سہ رخی مقابلہ میں بی آر ایس کیلئے امکانات کافی روشن ہیں۔
کے سی آر سے ہمدردی اور کانگریس سے دور ہورہے عوام بی آر ایس کے حق میں ووٹ دیں گے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اگر ہم اسمبلی انتخابات میں امیدواروں کو تبدیل کرتے تو یہ ہمارے لئے بہتر رہتا۔
اب پارلیمنٹ انتخابات میں اس غلطی کو نہیں دہرایا جائے گا۔ کانگریس پر بی آر ایس حکومت میں شروع کردہ اسکیموں کو رد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ اب کانگریس کو ووٹ دینے والے عوام پھر غور وفکر کررہے ہیں اور پارلیمنٹ انتخابات میں بی آر ایس پوری طاقت سے واپس ہوگی۔