[]
پیشاور: دو بچوں کی ہندوستانی ماں انجو نے جس نے قانونی طور پر پاکستان کا سفر کیا، اسلام قبول کرنے کے بعد منگل کو اپنے پاکستانی فیس بک فرینڈ نصراللہ سے شادی کر لی ہے۔ یہ بات ایک سینئر پولیس اہلکار نے بتائی۔
انجو (34 سالہ) اپنے 29 سالہ پاکستانی دوست نصر اللہ کے گھر میں مقیم تھی۔ دونوں کی 2019 میں فیس بک پر دوستی ہوئی تھی۔ اس جوڑے نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی مقامی عدالت میں منگل کو شادی کرلی۔
اپر دیر ضلع کے محرر سٹی پولیس اسٹیشن کے سینئر افسر محمد وہاب نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ نصر اللہ اور انجو کی شادی آج ہی ہوئی اور اس کے اسلام قبول کرنے کے بعد روایتی طور پر دونوں نکاح انجام دیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ دونوں، اپر دیر کی ضلعی عدالت میں نصراللہ کے اہل خانہ، پولیس اہلکاروں اور وکلاء کی موجودگی میں پیش ہوئے۔
مالاکنڈ ڈویژن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ناصر محمود ستی نے انجو اور نصراللہ کے نکاح کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی خاتون کے اسلام قبول کرنے کے بعد ان کا نام فاطمہ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہندوستانی خاتون کو پولیس سیکیورٹی میں عدالت سے گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل پیر کے روز، نصراللہ اور انجو دونوں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان سیر و تفریح پر گئے تھے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ انہوں نے اپر دیر ضلع کو چترال سے ملانے والی لواری ٹنل کا دورہ کیا۔
دلکش سیاحتی مقامات کے دورے کی تصاویر میں انجو اور نصراللہ ایک سرسبز و شاداب باغ میں ہاتھ پکڑے بیٹھے نظر آتے ہیں۔ انجو، جو اتر پردیش کے گاؤں کیلور میں پیدا ہوئی تھی اور راجستھان کے الور ضلع میں رہتی تھی، نے ایک مختصر ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ کہتی ہیں کہ وہ پاکستان میں خود کو محفوظ محسوس کرتی ہیں۔
انہوں نے اس سے پہلے ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ میں یہ پیغام سب کو دینا چاہتی ہوں کہ میں یہاں قانونی طور پر اور منصوبہ بندی کے ساتھ آئی ہوں۔ میں یہاں اچانک یا غیرقانونی طریقہ سے نہیں آئی اور میں یہاں محفوظ ہوں۔
انہوں نے کہا تھا میں ہندوستان میں تمام میڈیا والوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ میرے رشتہ داروں اور بچوں کو ہراساں نہ کریں۔ واضح رہے کہ انجو کی شادی اروند سے ہوئی تھی جو راجستھان کا رہنے والا ہے۔ دونوں کی ایک 15 سالہ بیٹی اور چھ سالہ بیٹا ہے۔
انجو، ہندوستان سے واہگہ اٹاری بارڈر کے راستے قانونی طور پر پاکستان پہنچی تھیں۔ اسی دوران نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجی گئی وزارت داخلہ کی ایک سرکاری دستاویز کے مطابق انجو کو 30 دن کا ویزا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو صرف اپر دیر کے لئے موزوں ہے۔
شیرینگل کی ایک یونیورسٹی سے سائنس گریجویٹ نصر اللہ پانچ بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ اس نے مقامی حکام کو ایک حلف نامہ دیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی دوستی میں کوئی محبت کا زاویہ نہیں ہے اور انجو 20 اگست کو بھارت واپس چلی جائیں گی۔
خطے کے ایک سینئر پولیس اہلکار کے مطابق بھارتی خاتون کی سفری دستاویزات درست پائی گئی ہیں اور انہیں نصر اللہ کے ساتھ رہنے کی اجازت دی گئی ہے، جنہیں اس کی دیکھ بھال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اپر دیر کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) مشتاق خان نے پیر کو کہا تھا کہ اس نے ایک ماہ کے وزٹ ویزا پر پاکستان کا سفر کیا اور اس کے تمام سفری دستاویزات درست اور مکمل ہیں۔
جیو نیوز نے مشتاق خان کے حوالے سے کہا تھا کہ انجو محبت کی خاطر نئی دہلی سے پاکستان آئی ہے اور یہاں خوشی سے رہ رہی ہے۔
انجو کے شوہر اروند نے راجستھان کے بھیواڑی میں میڈیا کو بتایا کہ وہ جمعرات کو جے پور جانے کے بہانے گھر سے نکلی لیکن بعد میں گھر والوں کو معلوم ہوا کہ وہ پاکستان میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ وہ گھر واپس آجائیں گی۔
انجو کا واقعہ سیما غلام حیدر کے کیس سے ملتا جلتا ہے۔ سیما، چار بچوں کی پاکستانی ماں، سچن مینا کے ساتھ رہنے کے لئے چھپ کر اور غیرقانونی طریقہ سے ہندوستان آئی۔ وہ ایک ہندو شخص سچن مینا سے 2019 میں پب جی کھیلتے ہوئے رابطے میں آئی تھی اور دونوں میں پہلے دوستی ہوئی اور اس کے بعد ان میں محبت ہوگئی۔
اتر پردیش پولیس کے مطابق 27 سالہ سیما اور 22 سالہ سچن دہلی کے قریب گریٹر نوئیڈا کے ربو پورہ علاقے میں رہتے ہیں، جہاں سچن ایک کرانہ دکان میں ماہانہ سات ہزار روپے تنخواہ پر کام کرتا ہے۔