[]
عوام آپ کے ساتھ ہیں تو بیلٹ پر الیکشن کرائیں۔ اگر لوگ ای وی ایم کے خلاف سڑکوں پر اترتے ہیں اور انتشار پھیلاتے ہیں تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
شیوسینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) کے رکن پارلیمنٹ اور پارٹی کے ترجمان سنجے راؤت نے ہفتہ کو کہا کہ اگر انتخابات بیلٹ پر ہوتے ہیں تو حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) گرام پنچایت انتخابات بھی نہیں جیت سکے گی۔
مسٹر راؤت نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں الیکشن کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کا استعمال نہیں کیا جاتا، پھر دنیا کے سب سے مضبوط جمہوری ملک میں انتخابات میں ای وی ایم پر اتنا زور کیوں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘بعض بی جے پی لیڈر وزیر اعظم نریندر مودی کو بھگوان وشنو کا تیسرا اوتار مانتے ہیں۔ عوام آپ کے ساتھ ہیں تو بیلٹ پر الیکشن کرائیں۔ اگر لوگ ای وی ایم کے خلاف سڑکوں پر اترتے ہیں اور انتشار پھیلاتے ہیں تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج کی مثال دیتے ہوئے شیوسینا لیڈر نے کہا کہ پوسٹل بیلٹ میں کانگریس 150 سیٹوں پر آگے چل رہی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر یہ رجحان تھا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ای وی ایم میں یہ رجحان کیوں نظر نہیں آتا؟ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر بیلٹ پیپر پر انتخابات کرائے جائیں تو بی جے پی گرام پنچایت کے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکے گی۔
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھگوان رام بھی اس پارٹی کو انتخابات میں نہیں بچا پائیں گے۔ انڈیا اتحاد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سیٹوں کی تقسیم کا فارمولہ تیار ہے اور جلد ہی اس کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ سیٹ کون جیتے، تمام اتحادی جماعتیں متحد رہیں گی اور کوئی بھی پچھلے دروازے سے بی جے پی کی مدد نہیں کرے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں میں ہم آہنگی ہے اور جو بھی جیتے گا اس کے پاس سیٹ ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ)، شیوسینا (ادھو ٹھاکرے کا دھڑا) اور ونچیت بہوجن اگھاڑی (وی بی اے) پوری طاقت کے ساتھ لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیں گے۔ مراٹھواڑہ علاقہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ شیوسینا کا گڑھ بنا ہوا ہے اور پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے گزشتہ 15 دنوں سے مراٹھواڑہ میں لوک سبھا سیٹوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;