جاپان میں زلزلوں کے بعد اٹھ رہی سنامی کی لہریں، 36 ہزار گھر تاریکی میں ڈوبے

[]

کیوڈو نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی جاپان ریلوے کمپنی نے زلزلہ کے سبب توہوکی، جویتسو اور ہوکوریکو شنکاسین لائنوں کا آپریشن بند کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جاپان میں زلزلہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

جاپان میں زلزلہ، تصویر سوشل میڈیا

user

جاپان کے مغربی ساحل پر پیر کی دوپہر آئے تیز زلزلہ کے بعد اشیکاوا علاقہ میں 1.2 میٹر سے زیادہ اونچی سنامی کی لہریں اٹھتی ہوئی دیکھی گئیں۔ مقامی میڈیا نے اس سلسلے میں جانکاری دی ہے اور سنامی کی مزید اونچی لہریں اٹھنے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ شنہوا نیوز ایجنسی نے بتایا کہ رپورٹس کے مطابق جاپان کے مغربی ساحل پر ٹویاما علاقہ میں بھی مقامی وقت کے مطابق شام 4.23 بجے 50 سنٹی میٹر اونچی سنامی کی لہریں آنے کی اطلاع ملی۔

این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق لہریں پانچ میٹر تک پہنچ سکتی ہیں اور افسران نے لوگوں سے جتنی جلد ہو سکے اونچے علاقے یا پاس کی عمارت کی اوپری منزل پر چلے جانے کی گزارش کی ہے۔ کیوڈو نیوز کی رپورٹ کے مطابق مشرقی جاپان ریلوے کمپنی نے زلزلہ کے سبب توہوکو، جویتسو اور ہوکوریکو شنکانسین لائنوں پر آپریشن بند کر دیا گیا ہے۔ ہوکوریکو الیکٹرک پاور کمپنی نے کہا کہ 36000 سے زیادہ گھروں میں بجلی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جاپانی حکومت نے ٹوکیو میں وزیر اعظم دفتر میں ایک ایمرجنسی رد عمل دفتر قائم کیا ہے۔

اس سے قبل دن میں جاپان موسمیاتی سائنس ایجنسی (جے ایم اے) نے اشیکاوا، پھوکوئی، نگاتا، ٹویاما، یاماگاٹا اور دیگر علاقوں سمیت ملک کے مغربی ساحل کے وسیع حصے کے لیے سنامی کا الرٹ جاری کیا تھا۔ اس میں کئی طاقتور زلزلوں کی سیریز دیکھی گئی تھی۔ وسطی جاپان میں بحر جاپان کے ساحل پر 7.6 شدت تک کا جھٹکا آیا۔ موسمیاتی ایجنسی کے مطابق سب سے بڑا زلزلہ شام 4.10 بجے آیا۔ اشیکاوا علاقہ میں نوٹو جزیرہ پر موجود جاپانی زلزلہ شدت پیمانہ کے مطابق زلزلہ کی شدت زیادہ سے زیادہ 7 درج کی گئی۔ اس سے وسط ٹوکیو میں عمارتیں بھی ہل گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *