[]
ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں دنیا کے کئی ممالک سے تعلق رکھنے والے مرد اور عورتیں کی ایک بہت بڑی تعداد بطور گھریلو ملازمین کام کرتے ہیں۔ جن میں گھر کے کام کاج اور فیملی ڈرائیورز وغیرہ شامل ہیں۔ سن 2014 میں جب سعودی عری میں خواتین کو کار چلانے کی اجازت ملی تھی تب سمجھا گیا تھا کہ سعودی عرب میں ھاؤز ڈرائیورز کی مانگ میں کمی واقع ہوگی مگر ایسا نہیں ہوا۔
اس سلسلہ میں سعودی عرب میں سرکاری اداروں کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں رواں برس 158 ہزار گھریلو کارکنوں کا اضافہ ہوا ہے۔ گھریلو کارکنوں کی تعداد میں ہونے والا اضافہ گزشتہ برس 2022 کے مقابلے میں 4.4 فیصد ہے جس کے بعد مملکت میں گھریلو مرد و خواتین کارکنوں کی مجموعی تعداد 3.58 ملین تک پہنچ گئی۔عکاظ اخبار نے سرکاری اعداد وشمار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا کہ رواں برس کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر ایک ملین سے زائد گھریلو ملازماؤں کا اضافہ ہوا جو 9.5 فیصد ہے۔
وزارت افرادی قوت کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ گھریلو کارکن ’مرد‘ کی تعداد میں بھی گزشتہ 12 ماہ میں 67 ہزار کارکنوں کے اضافہ کے بعد یہ تعداد 2.68 ملین تک پہنچ گئی۔گھریلو ملازمین اور صفائی ملازمین کی تعداد میں بھی 6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گھریلو ڈرائیوروں کی تعداد میں بھی 23 ہزار کے اضافے کے بعد مرد گھریلو ڈرائیور 1.8 ملین ہو گئے۔
خادماؤں کی تعداد میں بھی اس سال 10 فیصد اضافہ ہونے کے بعد مجموعی طور پر یہ تعداد 91 ہزار سے بڑھ کر 1.05 ملین ہو گئی ہے۔