[]
بنگلورو: کرناٹک کے ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار نے ریاست میں مسلم کالونیوں کے لئے ایک ہزار کروڑ روپے مختص کرنے پر اپوزیشن کے اعتراض پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے میں کوئی غلط بات نہیں۔
ڈپٹی چیف منسٹر نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ میں آپ لوگوں کو رام نگر ٹاون لے جاؤں گا۔ آپ خود اقلیتوں کی حالت دیکھ سکتے ہیں۔ یہ فیصلہ ان لوگوں کے روزگار کو بہتربنانے کے لئے کیا گیا ہے۔ اگر 224 اسمبلی حلقوں میں ایک ہزار کروڑ روپے تقسیم کئے جائیں تو یہ زیادہ نہیں ہیں۔
بی جے پی کی اس تنقید پر کہ اقلیتوں کی خوشامد کے لئے فنڈس مختص کئے گئے ہیں، انہوں نے ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتیں زیادہ تر شہری علاقوں میں رہتے ہیں اور وہ منریگا اسکیم سے استفادہ نہیں کرسکتے۔ فنڈس مختص کرنے میں کوئی غلط بات نہیں۔
ان لوگوں کو شکایت کرنے دیں، ہم غریبوں کے لئے اپنا کام جاری رکھیں گے۔ لوک سبھا انتخابات کے بارے میں ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ وہ 10 جنوری کو پارٹی قائدین، ارکان اسمبلی اور اے آئی سی سی قائدین کے ساتھ میٹنگ منعقد کریں گے۔ 4 جنوری کو مجوزہ دورہ دہلی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے ضمن میں ایک میٹنگ مقرر ہے۔
وزراء نے امیدواروں کے انتخاب کے بارے میں رپورٹ پیش کی ہے۔ سروے کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی پر تبادلہ خیال کے لئے ہم دہلی جارہے ہیں۔ وزیر مدھوبنگارپا کے چیک باؤنس کیس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کاروبار میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔
شیوکمار نے کہا کہ پارٹی کارکنوں اور ارکان اسمبلی کو بورڈس اور کارپوریشنس کے تقررات میں مساوی حصہ ملے گا۔ پارٹی کے تمام قائدین مل بیٹھ کر اس پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس فہرست کو کسی حد تک قطعیت دے دی گئی ہے۔
مرکزی قائدین نے چند وعدے کئے ہیں ان پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ توقع ہے کہ سنکرانتی کے تہوار پر اس فہرست کو قطعیت دے دی جائے گی۔ لوگ اپنی شکایات کے ساتھ ہماری دہلیز تک آرہے ہیں، ہم نے ”حکومت آپ کی دہلیز“ پروگرام کے ذریعہ حکومت کو ان کی دہلیز تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔