پرجا پالانا پروگرام کے فامس کی شدید قلت‘ عوام بلیک میں خریدنے پر مجبور

[]

حیدرآباد: شہر میں پرجا پالانا پروگرام کے آغاز کے پہلے روز درخواستوں کی قلت سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

حکومت کی جانب سے درخواست فارمس کی اجرائی کے لئے ہر بلدی ڈیویژن میں صرف 4 کاؤنٹرس قائم کئے گئے تھے۔ آج صبح 10 بجے جیسے ہی کاؤنٹرس پر درخواست فارم کی تقسیم شروع کی گئی۔ آدھے گھنٹہ میں درخواست فارمس ختم ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ ہر کاؤنٹر کے لئے صرف 100 فارمس جاری کئے گئے تھے۔

متعلقہ بلدی ڈیویژن میں اسٹاف نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ درخواست فارمس کی زیراکس کاپی کروائیں اور فارمس کی تکمیل کے بعد داخل کریں۔ بلدی اسٹاف کے اس مشورہ کے بعد زیراکس سنٹرس پر عوام کا ہجوم امنڈ پڑا۔ درخواستیں جو اردو اور تلگو میں طبع شدہ تھے کلر زیراکس کیلئے فی فارم 40 روپے اور بلیک اینڈ وائیٹ فارمس کے لئے20 تا 30 روپے حاصل کئے جارہے تھے۔ ہر خاندان کیلئے صرف ایک فارم جاری کیا گیا تھا۔

جبکہ بعض گھروں میں دو تین خاندان رہتے ہیں۔ ہر خاندان کیلئے ایک فارم داخل کرنا ضروری ہے۔ یہاں تک کہ شوہر کے نام کا ایک فارم اور بیوی کے نام سے ایک علحدہ فارم داخل کرنا ضروری ہے۔ جس نام کے فارم پر جس کی فوٹو چسپاں ہوگی وہی اسکیم سے استفادہ کرسکیں گے۔

لوگ آج متعلقہ کاؤنٹرس پر شدید الجھن میں ادھر سے ادھر گھوم رہے تھے‘ تاکہ وہ فارم کی تکمیل کیلئے انہیں صحیح رہنمائی حاصل کرسکیں۔ 200 یونٹ مفت برقی کی اسکیم کیلئے یہ صراحت نہیں کی گئی ہے کہ کس کے نام سے درخواست داخل کی جائے۔ اردو بولنے والے علاقہ میں تلگو زبان میں فارم کی اجرائی سے بھی عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔ اس دوران عوام راشن کارڈز کیلئے بھی درخواستیں داخل کرنے کیلئے سوال کررہے تھے۔

اس بات کا شبہ ظاہر کررہے تھے کہ اگر کسی کے پاس راشن کارڈ نہ ہوتو انہیں ان اسکیمات کا فائدہ پہنچے گا یا نہیں۔ کیونکہ لاکھوں افراد ایسے ہیں جن کے  اس راشن کارڈ نہیں ہے۔ اگر اس موقع پر نئے راشن کارڈز کیلئے درخواستیں حاصل کی جاتی تو عوام کا ایک بہت بڑا مسئلہ حل ہوجاتا۔ اس دوران آج شہر کے ارکان اسمبلی وارکان پارلیمنٹ وکارپوریٹرس بھی مختلف مقامات کا دورہ کرتے ہوئے درخواست فارمس کی اجرائی کا جائزہ لے رہے تھے۔ پرانا شہر میں بیرسٹر اسد الدین الدین ایم پی‘ رکن اسمبلی محمد مبین احمد کارپوریٹرس کے ہمراہ دورہ کیا اور عوام سے بات چیت بھی کی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *