[]
’ڈان‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی سی ایس ایس کے ذریعہ 2023 میں خودکش حملوں سے متعلق جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں نصف سے زیادہ حملوں کے دوران سیکورٹی فورسز کو ہدف بنایا گیا۔
پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردانہ حملوں کی خبریں آ رہی ہیں۔ لیکن اچانک یہ حملے بڑھنے لگے ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 2014 کے بعد سے اس سال سب سے زیادہ خود کش حملے ہوئے، ان میں سے تقریباً نصف سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر کیے گئے۔
’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے ذریعہ 2023 میں خود کش حملوں کے سلسلے میں جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایسے حملوں میں فکر انگیز اضافہ ہوا ہے جو 2014 کے بعد سے اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ حملوں میں کم از کم 48 فیصد اموات اور 58 فیصد چوٹیں سیکورٹی فورسز اہلکار کو ہوئیں۔ 29 خود کش حملے میں 329 لوگوں کی موت ہوئی اور 582 لوگ زخمی ہو گئے۔ ’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’یہ 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ اموات کی تعداد ہے، جب 47 خود کش بم دھماکوں میں 683 لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔‘‘
2022 کے اعداد و شمار کا موازنہ کرنے پر رپورٹ میں خود کش حملوں کی تعداد میں 93 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس دوران اموات میں 226 فیصد کا اضافہ اور زخمیوں میں 101 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ مجموعی حملوں میں خود کش حملے کی حصہ داری 2022 میں 3.9 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 4.7 فیصد ہو گیا۔
خیبر پختونخواں کو ان حملوں کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ یہاں 23 حادثات ہوئے۔ اس کے نتیجہ کار 254 اموات ہوئیں اور 512 زخمی ہوئے۔ خیبر پختونخواں کے اندر، نئے انضمام والے ضلعوں یا سابقہ فیڈرل حکمراں قبائلی علاقوں (فاٹا) میں 13 خود کش حملے ہوئے، ان میں 85 اموات ہوئیں اور 206 زخمی ہوئے۔ بلوچستان کو پانچ حملوں کا سامنا کرنا پڑا، اس میں 67 اموات ہوئیں اور 52 زخمی ہوئے، جبکہ سندھ میں ایک خود کش حملہ ہوا، اس میں 8 اموات ہوئیں اور 18 زخمی ہوئے۔
’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ سیکورٹی فورس ان حملوں کا پرائمری ہدف تھے، جبکہ شہری دوسرا سب سے بڑا متاثرہ زمرہ ہے۔ حملوں میں 48 فیصد اموات اور 58 فیصد چوٹیں سیکورٹی فورسز کو آئیں۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق 2020 اور 2021 میں کوئی اہم اضافہ نہیں ہوا۔ دونوں سالوں میں صرف چار چار حملے ہوئے۔ سال 2022 میں اچانک اضافہ دیکھا گیا۔ اس سال 15 حملے ہوئے۔ اس کے نتیجہ کار 101 اموات ہوئیں اور 290 افراد زخمی ہوئے، اور یہ فکر انگیز روش 2023 میں بھی بنی رہی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;