[]
عدالت میں گواہی دیتے ہوئے جے سی بی ڈرائیور دیپک نے کہا کہ اس نے اس وقت کے ایس ڈی ایم اور بی جے پی کے ایم ایل اے کی ہدایت پر جے سی بی کو ونانترا ریزارٹ پر چلایا تھا۔
ان دنوں اتراکھنڈ کے بہت چرچے انکیتا بھنڈاری قتل کیس میں عدالتی کارروائی چل رہی ہے۔ گواہ اور بلڈوزر ڈرائیور دیپک نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ اس نے اس وقت کے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے کی ہدایت پر قتل کے ملزم پلکت آریہ کے ونانترا ریزارٹ میں جے سی بی چلائی تھی۔
نیو پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق رشی کیش کے شیام پور علاقے کے رہنے والے دیپک نے جمعہ کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رینا نیگی کی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ دیپک نے کہا کہ اس نے اس وقت کے ایس ڈی ایم اور یمکیشور کی موجودہ ایم ایل اے رینو بشٹ کی ہدایت پر جے سی بی چلا کر ریزارٹ کے دو کمروں کے گیٹ، باؤنڈری وال، دیواریں اور کھڑکیاں توڑ دیں۔ دیپک نے عدالت کو بتایا کہ اس دوران وہ ستیندر سنگھ راوت کی جے سی بی چلاتا تھا اور ان کی ہدایت پر وہ 23 ستمبر 2022 کو جے سی بی کے ساتھ ونانترا ریزارٹ گیا۔
اس نے بتایا کہ اس وقت کے ایس ڈی ایم کی ہدایت پر اس نے ریزارٹ کے گیٹ اور باؤنڈری وال کو توڑا اور پھر ہریدوار کے لیے روانہ ہوگیا۔ دیپک نے بتایا کہ وہ ابھی ہریدوار میں شیو مورتی پہنچا تھاجب یمکیشور ایم ایل اے رینو بشٹ کے پرسنل اسسٹنٹ (پی اے) نے فون کیا اور انہیں جے سی بی کے ساتھ ریزارٹ پہنچنے کو کہا۔ جب وہ دوبارہ جے سی بی میں ریزارٹ پہنچے تو ایم ایل اے بشٹ بھی وہاں موجود تھیں اور ان کی ہدایت پر انہوں نے دو کمروں کی دیواریں اور کھڑکیاں توڑ دیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایم ایل اے نے انہیں اس رات ریزارٹ کے ساتھ والے کمرے میں ٹھہرایا تھا۔دیپک کے علاوہ استغاثہ نے واقعہ کے دن لکشمن جھولا پولیس اسٹیشن میں تعینات دو پولیس اہلکاروں رویندر سنگھ اور راجویر سنگھ کو بھی گواہ کے طور پر پیش کیا۔ رویندر سنگھ نے قتل کیس سے متعلق مواد اور دستاویزات کو عدالت میں لانے اور عدالت کے حکم پر دہرادون کی فارنسک سائنس لیبارٹری میں رکھنے کے بارے میں بتایا۔
اس معاملے میں شروع سے ہی یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ مقامی بی جے پی ایم ایل اے نے شواہد کو تباہ کرنے کا کام کیا ہے، حالانکہ وہ اس سے انکار کرتی رہی ہیں۔انکیتا کے قتل کے بعد اگر ریزارٹ میں کرائم سین کو محفوظ بنایا جاتا تو کئی اہم شواہد سامنے آتے۔ اب جے سی بی ڈرائیور کی گواہی کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ریزارٹ میں جے سی بی سے توڑ پھوڑ کی گئی اور اس دوران اہم شواہد کو تباہ کر دیا گیا۔
انکیتا کے خاندان کے وکیل اجے پنت اور نریندر گوسائی نے کہا کہ اس معاملے میں اب تک 33 لوگوں کی گواہی لی جا چکی ہے۔ اس کیس کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے اس کیس میں 97 گواہوں کو پیش کیا ہے، کیس کی اگلی سماعت 5 جنوری کو ہوگی۔
واضح رہے کہ 19 سالہ انکیتا بھنڈاری رشی کیش کے قریب پوڑی ضلع کے گنگا بھوگپور علاقے میں واقع ونانترا ریزارٹ میں ریسپشنسٹ کے طور پر کام کرتی تھی۔گزشتہ سال ستمبر میں ریزارٹ کے آپریٹر پلکت آریہ نے مبینہ طور پر اپنے دو ملازمین کو نوکری سے نکال دیا تھا۔انکیتا کو مبینہ طور پر چیلا نہر میں دھکیل کر قتل کیا گیا۔ بعد میں پولس نے ان تینوں کو گرفتار کر لیا جو اس وقت پوڑی جیل میں بند ہیں۔ پلکت کے والد ونود آریہ بی جے پی میں تھے لیکن یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد پارٹی نے انہیں باہر کا راستہ دکھا دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;