شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس میں شمولیت سے پابندیاں غیر موثر ہوگئیں، ایرانی وزیر خارجہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مکمل رکنیت رئیسی حکومت کی خارجہ پالیسی کی کامیابیوں میں سے ہے اور اس سے عوام کی زندگی میں بہتری آئے گی۔ 4 جولائی کو شنگھائی تعاون کونسل کے سربراہان مملکت کے 23ویں ورچوئل سربراہی اجلاس کے اختتام پر ایران نے جغرافیائی اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل کر لی۔ 5 جولائی کو بیجنگ میں بلاک کے سیکرٹریٹ میں ایران کا قومی پرچم لہرایا گیا۔

یاد رہے کہ ایران اور تنظیم نے مارچ 2022 میں اس بلاک میں تہران کے الحاق کے لیے باقاعدہ عمل شروع کیا۔ اسی سال ستمبر میں، ایران نے ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے جس کے ایک ماہ بعد ایرانی پارلیمنٹ نے تنظیم میں ملک کی شمولیت کی منظوری دے دی تھی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایس سی او صرف ایک تنظیم نہیں ہے جو صرف اقتصادی مسائل پر توجہ مرکوز کرتی ہے، بلکہ اس پلیٹ فارم پر سلامتی، ثقافت، فوج، انسداد دہشت گردی، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بھی شامل ہے۔

برکس برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل ہے۔ گروپ کے ممبران دنیا کی نصف آبادی پر مشتمل ہونے کے علاوہ عالمی معیشت کے پانچویں حصے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ 

ایران ان ایک درجن سے زائد ممالک میں شامل ہے جو اس بلاک میں رکنیت کے خواہاں ہیں اور اس نے باضابطہ طور پر اس میں شمولیت کے لیے درخواست جمع کرائی ہے۔ ایران نے رکن ممالک سے ہماہنگ مقاصد کو برکس کے سامنے پیش کیا ہے۔

عبداللہیان نے کہا کہ دنیا کا موجودہ نظام بدل رہا ہے۔ ایک نظام کی وجہ کئی طاقتیں ابھر رہی ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *