[]
حیدرآباد: ریاستی اسمبلی میں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اور مجلس فلور لیڈر اکبر الدین اویسی کے درمیان اس وقت گرما گرم بحث ہوگئی جبکہ
اکبر الدین اویسی نے برقی شعبہ پر جاری کردہ وائٹ پیپر پر بحث کے دوران بی آر ایس دور حکومت سال 2020 میں سری سیلم پروجیکٹ پر پیش آئے آگ لگنے کے واقعہ جس میں 9 ملازمین ہلاک ہوگئے تھے‘ زیر بحث لایا اور کہا کہ اس واقعہ کو آج جاری کردہ وائٹ پیپرس میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟
اس واقعہ میں ایک خاتون اسسٹنٹ انجینئر عظمیٰ فاطمہ بھی ہلاک ہوگئی جن کا تعلق پرانا شہر سے ہے۔ انہوں نے اس خاتون کے خاندان کو مالی امداد کرنے کا حکومت کو مشورہ بھی دیا۔
اس دوران چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مداخلت کرتے ہوئے اکبر اویسی کی ستائش کی۔ تاہم چیف منسٹر نے کہا کہ اکبر اویسی اپنی حلیف جماعت بی آر ایس کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جس نے اپنے 9 سالہ دور میں برقی شعبہ کو کروڑہا روپے کا مقروض بنادیا لیکن انہوں نے ایوان میں کبھی بی آر ایس کے خلاف آواز بلند نہیں کی۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ سری سیلم کے واقعہ میں فوت خاتون عہدیدار کے گھر جاکر کے سی آر یا کے ٹی آر نے ان کے ارکان خاندان کو پرسہ تک نہیں دیا۔ اس دوران دونوں قائدین میں سیاسی بحث چھڑ گئی۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ مسلمانوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والی مجلس پر جوبلی ہلز سے کانگریس امیدوار اظہر الدین کے خلاف مسلم امیدوار کو ٹھہراکر انہیں ہرادیا۔ جبکہ کانگریس نے کوشش کی تھی کہ ایک مشہور کرکٹر کھلاڑی کو جتاکر ایوان میں مسلم نمائندگی دی جائے۔
اس طرح محمد علی شبیر کو کاماریڈی سے ہرانے مجلس نے کے سی آر کی تائید کی۔ ریونت ریڈی نے سوال کیا کہ مجلس سارے مسلمانوں کے حقوق کی ٹھیکدار کیسے بن گئی۔ اس دوران مجلس ارکان پوڈیم کے قریب پہنچ کر اکبر الدین اویسی کو مائیک دینے کا مطالبہ کیا اور احتجاج کرنے لگے۔
ریونت ریڈی نے ایک کانگریس کے رکن ایم ستیہ نارائینہ کی مداخلت پر بھی اکبر اویسی کے ریماکس پر اعتراض کیا۔ اکبر اویسی نے اس رکن کو کہا کہ آپ ابھی بچے ہیں۔ آپ کو بہت کچھ سیکھنا ہے۔
ریونت ریڈی اکبر اویسی کے اس ریمارکس پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایوان میں تمام ارکان کو مساوی حق حاصل ہے‘ سینئر یا جونیئر کے حقوق کوئی الگ نہیں ہیں۔ اس طرح آپ سینئر ہوتے ہوئے جونیئر کی توہین نہیں کرسکتے ہیں۔ اس دوران اکبر اویسی نے پرانا شہر میں 43 فیصد برقی بلز بقایا کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ چیف منسٹر اس بات کی وضاحت کریں کہ آیا یہ برقی چوری کا مسئلہ ہے یا برقی بلز ادائیگی کا مسئلہ ہے؟
ریونت ریڈی نے کہا کہ انہوں نے سدی پیٹ میں 61 فیصد گجویل میں 52 فیصد اور پرانا شہر میں 43 فیصد برقی بلز بقایا ہے۔ چنانچہ سدی پیٹ کے نمائندہ ہریش راؤ‘ گجویل سے کے سی آر اور پرانا شہر سے اکبر الدین اویسی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ برقی بقایا بلز کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لئے آگے آئیں تاکہ برقی شعبہ کے نقصانات کو کم کیا جاسکے۔
ریونت ریڈی نے بی آر ایس دور حکومت میں برقی کٹوتی پر مختلف اضلاع میں کسانوں کی جانب سے کئے گئے احتجاج دھرنا کی تفصیلات پیش کی۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ ہم وائٹ پیپر اس لئے جاری کئے ہیں۔ اس کے نقصانات کو کم کرنے آپ کی تجاویز حاصل کریں لیکن آپ جو گنہگار ہے ان کی تعریف پہ تعریف کررہے ہیں تو ہم یہاں ان کی تعریف سننے نہیں بیٹھے ہیں۔
چیف منسٹر نے کہا کہ اچھے دوست کو 10 روپے دے کر قریب کرنا اور برے دوست کو 100 روپے دے کر چھوڑ دینا اچھا ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ آپ نے یاقوت پورہ اور نامپلی میں کتنے ووٹ سے کامیابی حاصل کی ہے؟ جیتنے کا آپ کا حق ہے لیکن مائناریٹی کے حقوق ومفادات کی ذمہ داری ہماری ہے۔ کانگریس نے ملک کے صدر سے لے کر کئی ریاستوں بشمول بہار‘ مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو چیف منسٹر کے عہدے پر فائز کیا۔
ہم نے مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات فراہم کئے‘ جبکہ بی آر ایس نے 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کرکے دھوکہ دیا۔ ہم کو مائناریٹی کی فلاح وبہبود کے لئے کسی سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب آپ یہ فیصلہ کریں کہ آپ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
آپ کی مرضی ہے کہ بی جے پی کے ساتھ رہیں یا بی جے پی کے دوست بی آر ایس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں‘ آپ کی مرضی ہے۔ کسی کی بھی تائید کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اکبر الدین اویسی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر نے جس انداز میں بات کی ہے اسے سن کر ہمیں بہت افسوس ہوا۔ بی جے پی کے بڑے لیڈر نے آج جس انداز میں بات کی ہے چیف منسٹر نے بھی اس انداز میں بات کی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایوان کا کوئی وقار ہے یا نہیں۔
بحث کے دوران اکبر اویسی نے کہا کہ کانگریس پارٹی مجلس کے 7 ارکان کو برداشت نہیں کرتی اور مجلس کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے ریونت ریڈی سے متعلق کہا کہ سابق میں اے بی وی پی‘ آر ایس ایس‘ بی جے پی اور ٹی ڈی پی سے ان کا تعلق رہا ہے۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ ہم اکبر اویسی کو اس لئے عبوری اسپیکر بنایا کہ وہ ایک سینئر رکن ہیں اور 6 مرتبہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ ایوان کے نئے 57 ارکان کے سامنے سینئر ارکان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ کسی کی بے عزتی کرنے سے اپنی عزت میں اضافہ نہیں ہوتا۔ ہم سب دوست ہیں‘ ایک دوسرے کی عزت کرنا ہمارا فرض ہے۔