شب یلدا، ایرانی قدیم تہوار

[]

مہر خبررساں ایجنسی – صوبائی ڈیسک، زہراء نصران: چِلّہ قرپیزی، شب یلدا کی مرکزی علامت جو مہر و محبت کے ساتھ خاندانوں کو اکھٹا کرتی ہے تاکہ اسے کاٹ کر قرعہ اندازی کریں اور موسم سرما کے پہلے دن کا آغاز اس کے رنگ کی تبدیلی سے کریں۔

دیہی علاقوں کے مکین خوبصورت قدیمی روایات کے امین ہیں جو ان ناقابل تلافی روایات کے بہانے زیادہ سے زیادہ لمحات باہم مل بیٹھ کر گزارتے ہیں اور اس قدیم تہوار کے سنگ نئے کپڑے پہنتے ہیں اور یہ سادگی پسند خوش مزاج لوگ فصل سرما کی اس پیام آور رارت کے پرجوش میزبان ہیں۔

نوبیاہتے جوڑوں کی تقریب

شب یلدا کے تہوار کو رونق بخشتے ہوئے، دولہا اور دلہن کے خاندان اپنے بچوں کے رومانوی ماحول میں رنگ بھرتے ہوئے خزاں کے آخری دن کو پر جوش طریقے سے مناتے ہیں اور موسم سرما کے آغاز پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔

اس تقریب میں سجے ہوئے تربوز، مختلف موسمی پھل، ہر قسم کی مٹھائیاں، گری دار میوے، سونا اور کپڑے دولہا کے خاندان کی طرف سے دلہن کے لیے حوصلہ افزائی کا اظہار کرتے ہیں اور یہ پیغام دیتے ہیں کہ دولہا اور دلہن ایک دوسرے کی مشکل حالات میں بھی پشت پناہی کریں اور انہیں سردیوں کے کڑے دن گزار کر زندگی کے امید افزا دنوں کا انتظار کرنا چاہیے۔

اس دوران خاندان کے بزرگ قصے اور ماضی کی یادیں سناتے ہیں اور اس طرح شب یلدا مزید خوشگوار ہو جاتی ہے۔

شب یلدا، ایرانی قدیمی تہوار

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا ارشاد ہے: رشتہ داروں سے تعلق شہروں کو آباد کرتا ہے اور زندگیوں میں اضافہ کرتا ہے، چاہے ایسا کرنے والےنیک لوگ بھی نہ ہوں۔

شب یلدا صلہ رحمی کا ذریعہ ہے

شب یلدا سال کے دیگر مواقع کی طرح اپنی خوبصورت روایات کے ساتھ صلہ رحمی قائم کرنے اور خاندان کے بزرگوں اور رشتہ داروں کے ساتھ زندگی کے خوبصورت لمحات گزارنے کا ایک بہانہ ہے، لیکن ان میں ایسے بدنصیب بھی ہیں جنہوں نے خوشیوں کو اپنے تک محدود کر دیا ہے۔ جب کہ ان کے خاندان کے بزرگ کسی اولڈ ہاوس کے کونے میں نم آنکھوں سے اپنے بچوں سے ملنے کی امید دل میں لئے سسک رہے ہیں۔ 

شب یلدا کے کھانوں کی فروخت کے اسٹالز کچھ دنوں سے لگ چکے ہیں میں تبریز کے گرینڈ بازار میں پھل فروشوں کی منڈی سے گزرتی ہوں تو پھل فروشوں کی ہلچل سے یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ ہر شخص پھل خریدنے کا شوقین ہے۔ پھل فروشوں سے پورا بازار کھچا کھچ بھرا ہوا ہے اور تربوز بیچنے کی آوازیں اور اس پھل کی خوشبو تبریز کی منڈی کی چھت تک پہنچا چکی ہیں اسی طرح انار دوسرا پھل ہے جو ایرانی روایتی دسترخوان کی ضروری اشیاء میں سے ایک ہے، یہ ایک ایسا پھل ہے جسے گلاب کے پاؤڈر کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے جس کی خوشگوار خوشبو سے گھر مہک اٹھتا ہے۔

شب یلدا کی خریداری کا بازار گرم ہے

جب بازار کے پاس سے گزرتی ہوں تو پھلیاں بیچنے والوں کی کان پڑی آوازیں ہیں اور لوگ پھل خریدنے کے لیے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں اور خریدتے ہی دوسرے خریداروں کے لیے راستہ کھول دیتے ہیں۔

 میں لوگوں کو چاکلیٹس اور تبریز کی رنگ برنگی چاکلیٹ خریدتے دیکھتی ہوں، جن کا منفرد ذائقہ ہر عمر کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔

شب یلدا، ایرانی قدیمی تہوار

کنفیکشنری کے تندور ان دنوں پہلے سے زیادہ گرم ہیں اور اس شعبے کے فنکار اپنی فنکارانہ کارکردگی سے کیک کو تربوز اور انار کی طرح زیادہ سجاتے ہیں اور بعض اوقات وہ کیک پر ایک خوبصورت نظم بھی تراشتے ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ لوگ دسترخوان پر اپنے مہمانوں کی تواضع ​​کے لیے روایتی مٹھائیاں خریدتے ہیں۔ 

ایک ٹھیلے پر گری دار میوے بیچنے والوں کی بھیڑ ہے بازار کے بیچوں بیچ گری دار میوے بیچنے والوں کے بھی اپنے خریدار ہیں اور کچھ لوگ دکانوں سے اور ٹھیلے سے بھی رعایتی قیمت پر خریدتے ہیں۔

ہمارے بزرگوں نے ہمارے رسم و رواج کو ایک عرصے سے محفوظ رکھا ہے اور آج ہمیں اس محبت بھری رات میں خوشیاں بانٹتے ہوئے ایکدوسرے کے لئے اپنی جیبیں ڈھیلی کرنی چاہئیں۔ کیونکہ شب یلدا ہمارے دلوں میں محبت بڑھانے کی رات ہے۔ یہ صلہ رحمی اور ہماری خوشیوں کی رات ہے جس میں گھر کے چھوٹے بڑے سب اکھٹے ہو کر زندگی کے خوشگواار اور یادگار لمحات ایک ساتھ گزارتے ہیں۔

کتنا ہی اچھا ہوگا کہ مہنگائی کے ان دنوں میں جب اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہر خاندان میزبان کے ساتھ پیشگی منصوبہ بندی کر کے ایک کھانا خود تیار کرے اور اس خود کو خوبصورت دسترخوان کا حصہ سمجھ کر شریک محفل ہوں تاکہ میزبان پر بوجھ نہ آئے تاکہ ہر ایک محبت سے بھرے ان سنہری لمحات کو اپنی زندگی کی خوبصورت تقویم میں شامل کرسکے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *