[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ “محمد اسلامی” نے آج حکومتی بورڈ کی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: یہ بات واضح ہے کہ یہ تینوں یورپی ممالک دھونس سے کام لے رہے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ پروٹیکشن ایجنسی اور NPT کے ساتھ ہمارے تعلقات کا فریم ورک وہی ہے جس کے ہم پابند ہیں اور اس میں انسپکٹرز اور کیمروں کے ساتھ ایجنسی کی نگرانی بھی شامل ہے جب کہ ایجنسی کی رپورٹیں ہر تین یا چھے ماہ بعد جے سی پی او اے کی کارکردگی سے متعلق ہوتی ہیں۔ جے سی پی او اے کی پابندی کا فریقین کا عہد کیا ہے لہذا اس کے مطابق ہمیں اپنے وعدوں سے واپس آنا ہوگا۔ اور یہ فطری بات ہے کہ جب وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں گے، تو ہم بھی اپنے معاہدے پر واپس آجا ئیں گے۔
اسلامی نے جوہری معاہدے کے احیاء کے امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا: JCPOA سائن کرنے والے فریقوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی۔ یہ سارے الزامات صرف اسلامی جمہوریہ ایران پر کیوں؟ 20 سال سے زائد عرصے تک انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران پر الزامات لگائے اور 20 سال تک مذاکرات کیے، اور آخر میں یہ مبینہ مقدمات PMD کی صورت میں بند ہو گئے۔ جب کہ انہیں اپنے وعدوں پر قائم رہنا چاہیے۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے اسلامی جمہوریہ ایران نے JCPOA کو نافذ کیا ہے اور ہم اب بھی JCPOA کے فریم ورک کے اندر کام کر رہے ہیں اور تزویراتی اقدام کے قانون کے مطابق ہم پابندیوں کو منسوخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مارچ میں معاہدے کی معطلی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا: مارچ کے معاہدے کے بارے میں بیانیہ غلط ہے۔ اس معاہدے میں تین سے زیادہ پیراگراف نہیں ہیں۔ سب سے پہلے یہ کہ ایجنسی کے ساتھ ہمارے تعلقات تحفظات اور NPT کے دائرہ کار کے اندر ہیں۔ دوسرا یہ کہ فریقین کو بقیہ دو مبینہ مقامات کو حل کرنے کے لیے بات چیت اور تعاون کرنا چاہیے اور تیسرا یہ کہ فریقین کے نائبین (ایٹمی انرجی آرگنائزیشن اور آئی اے ای اے) اس پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے ایک ماڈل کا تعین کریں گے جو درحقیقت معاہدے کے پچھلے دو حصوں سے متعلق ہے۔