[]
غزہ: اسرائیلی فوج کے جبالیہ، خان یونس سمیت کئی علاقوں پر حملے جاری ہیں جس میں مزید 35 فلسطینی شہید ہوگئے۔مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید 2 فلسطینی شہید ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے کمال عدوان اسپتال میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بلڈوزر چڑھا دیے۔دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج پر راکٹوں، مارٹر گولوں اور اسنائپر رائفلز سے حملہ کیا جس میں متعدد فوجی ہلاک ہوئے۔
ادھر غزہ میں نئی عارضی جنگ بندی کے لیے اسرائیل، قطر اور مصری حکام کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوگیا ہے۔علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب اسرائیلی فورسز نے، غزّہ کے شمالی حصّے میں واقع شہر ‘بیت لاھیا’ سے منسلک ‘مشروع بیت لاھیا’ کو ملبے کا ڈھیر بنانے کے بعد علاقے سے پس قدمی کر لی ہے۔مقامی ذرائع سے موصول معلومات کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 12 دسمبر کو کمال ادوان ہسپتال کے محّل وقوع کے علاقے پر حملہ کیا۔
حملوں میں رہائشی مکانات، عمارتوں، انفراسٹرکچر، اسکولوں اور صحت کے مراکز کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔بیت لاھیا کے جنوب مشرقی علاقے میں حالیہ 3 دن سے انٹر نیٹ اور مواصلاتی رابطے مکمل طور پر منقطع ہیں۔اسرائیل فوج کے جاری کردہ بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ کمال عدوان ہسپتال سے 90 افراد کو حراست میں لینے کے بعد پس قدمی کر لی گئی ہے۔ دعوے کے مطابق یہ 90 افراد 7 اکتوبر کے حملوں میں شامل تھے۔
بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ ہسپتال سے کثیر تعداد میں اسلحہ، خفیہ دستاویزات اور مواصلاتی آلات تحویل میں لئے گئے ہیں۔غزّہ کے ڈائریکٹر صحت منیر البیرش نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز نے ہسپتال سے پس قدمی کرتے وقت اپنے پیچھے ایک” انسانی تباہی” چھوڑی ہے۔بیرش نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے انتہائی سخت سردی میں قصداً زخمیوں کو ہسپتال سے باہر نکالا اور صحت کے عملے پر حملہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ہسپتال اور اطراف کی ایمبولینسوں کو بھی قصداً نشانہ بنایا ہے۔فلسطینی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق اسرائیل کے بلڈوزروں نے کمال ادوان ہسپتال کے صحن میں موجود زخمیوں کو ان کے اندر موجود شہروں سمیت کْچل ڈالا ہے۔واضح رہے کہ فلسطین وزارت صحت نے، اسرائیلی فوج کے ہسپتال میں کئے گئے قتل عام کے بارے میں، بین الاقوامی تفتیش کی اپیل کی تھی۔