پارلیمنٹ پر حملہ، چار ملزمین پولیس تحویل میں، اصل ملزم کی خودسپردگی

[]

نئی دہلی: پارلیمنٹ میں کل سیکوریٹی چوک کے بعد گرفتار کئے گئے چاروں افراد کو پوچھ تاچھ کے لئے 7 روزہ پولیس تحویل میں دے دیا گیا ہے۔

اس سازش کے مبینہ سرغنہ للت جھا نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ دہلی کے وسط میں واقع کرتویہ پتھ پولیس اسٹیشن پہنچا اورخودسپردگی اختیار کی۔ اسے رسمی طور پر گرفتار کرلیا گیا ہے اور نیو دہلی ڈسٹرکٹ پولیس نے اسے اسپیشل سیل کے حوالے کردیا ہے۔

کولکتہ کے ایک ٹیچر کو تقریبا 2دن تک فرار رہنے کے بعد دہلی سے گرفتار کیا گیا ہے۔ کل دوپہر سیکورٹی کوتاہی کے واقعہ کے سلسلہ میں 5 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن کے منجملہ 2 افراد نے دھویں کے بم اسمگل کئے تھے اور انہیں کارروائی کے دوران لوک سبھا میں پہنچایا تھا۔ دیگر دو کو پاس نہیں مل سکا تھا اسی لئے انہوں نے پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر احتجاج کیا تھا، نعرے لگائے تھے اور دھوئیں کے کنستر لہرائے تھے۔

للت جھا کو بھی وزیٹرس پاس نہیں مل سکا تھا۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس غیرمعمولی احتجاج کا مقصد بڑھتی بیروزگاری، کسانوں کی حالت اور منی پور کی صورتحال پر توجہ مبذول کرانا تھا۔ یہ گروپ اِن معاملات پر پارلیمنٹ میں مباحث کا خواہاں تھا۔

دہلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ساگر شرما اور ڈی منورنجن سے جنہیں لوک سبھا کے اندر پکڑا گیا تھا اور نیلم دیوی اور امول شنڈے سے جنہیں پارلیمنٹ کے باہر پکڑا گیا تھا، تفصیلی پوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ساگر شرما کا تعلق لکھنؤ سے اور ڈی منورنجن کا تعلق میسورو سے ہے۔ انہوں نے دھوئیں کے بم پارلیمنٹ کے اندر لائے تھے اور دھواں چھوڑا تھا۔ گہرے زرد رنگ کے دھوئیں سے کچھ دیر کیلئے دہشت پھیل گئی تھی۔

ارکان پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے واچ اینڈ وارڈ اسٹاف نے ان پر قابو پاتے ہوئے انہیں پکڑ لیا تھا۔ دیگر دو افراد جنہیں پاس نہیں مل سکا تھا‘ وہ پارلیمنٹ کے باہر ٹھہر کر نعرہ بازی کررہے تھے اور ان کے پاس بھی دھوئیں کے بم تھے۔ ان چاروں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون یواے پی اے کے علاوہ تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ ان کے ساتھ وشال شرما اور اس کی بیوی کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے جس کے گروگرام میں واقع مکان میں انہوں نے پارلیمنٹ پہنچنے سے پہلے قیام کیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ للت جھا جو مبینہ سرغنہ ہے، پاس نہ ملنے کی وجہ سے پارلیمنٹ کے باہر ٹھہرا رہا تھا اور اس نے نیلم اور امول شنڈے کے احتجاج کی ویڈیو بنائی تھی۔ اس نے فرار ہونے سے پہلے یہ ویڈیو اپلوڈ کردی تھی۔

پولیس نے آج عدالت میں دعویٰ کیا کہ یہ ساری کارروائی دہشت گردانہ حملہ سے مماثلت رکھتی ہے۔ کیا اس واقعہ کا مقصد صرف اپنی بات پیش کرنا تھا یا کسی بڑے کام کو انجام دینا تھا۔ پولیس نے عدالت سے کہا کہ اس بات کی تحقیقات کرنی ہوگی کہ آیا اس سارے مسئلہ میں کوئی دہشت گرد تنظیم ملوث ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *