[]
مہر خبررساں ایجنسی کے خصوصی نمائندے کے مطابق، حزب اللہ کے تین شہید کارکنوں کی تشییع جنازہ بیروت میں ہوئی جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شرکاء کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے بیروت کے علاقے ضاحیہ میں سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔
مہر نیوز کے نمائندے نے تشییع میں شریک لوگوں سے گفتگو کی۔ سرحدی علاقوں سے بے گھر ہونے والی لبنانی خاتون نے کہا کہ ہم یہیں رہیں گے۔
اسرائیل کچھ بھی کرے ہمیں کوئی خوف نہیں۔ ہم نے بچپن سے صہیونیوں کا مقابلہ کیا ہے اور ہمارے بچوں کو بھی یہی سبق دیا ہے لہذا مقاومت ہماری جان اور روح میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا ایک بیٹا ہے۔ جب اعلان کیا گیا کہ ایک بچے والے خاندان کا کوئی فرد مقاومتی تنظیم میں شامل نہیں ہوسکتا تو بہت پریشان ہوگئی۔ جب آپ کے گھر کا کوئی فرد مقاومتی تنظیم میں ہے تو سکون ہوتا ہے کیونکہ یہی راہ حق ہے۔ ہم جنوبی لبنان سے تعلق رکھتے ہیں۔ سید علی خامنہ ای اور حسن نصراللہ ہمارے رہبر ہیں جن پر ہم اپنے بچوں کو قربان کریں گے۔
جنارے میں شریک ایک جوان نے کہا کہ غزہ میں ہسپتالوں پر حملے کرکے اسرائیل نے ثابت کیا ہے کہ وہ مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے لئے بہنے والے خون کا ہر قطرہ ہمارے لئے باعث افتخار ہے کیونکہ ایک شہید کے خون کی برکت سے دس مزید جوان صہیونی کو تباہ کرکے بیت المقدس کو آزاد کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ ان شاء اللہ اسرائیل جلد نابود ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ حزب اللہ کے تینوں جوان قنیطرہ میں دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے تھے۔