ریاض میں شاندار پیمانے پر یوم سر سید- کپل سبل اور رومانہ اسرار کی شرکت

[]

ریاض ۔ کے این واصف

ہندوستان ایک ہمہ مذہبی، ہمہ لسانی اورجدگانہ ثقافتوں کی آماجگاہ ہے۔ ایسے ملک میں مل جل کر رہنے کو اپنا مقدر سمجھنا چاہئے۔ یہ بات معروف قانون دان ، سابق وزیر اور رکن پارلمنٹ کپل سبل نے کہی۔ وہ ریاض میں یوم سر سید تقریب سے مخاطب تھے۔ جس کا اہتمام علیگڈھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن (اموبا) ریاض نے کیا تھا۔ اس تقریب مین کپل سبل مہمان خصوصی اور ABP نیوز کی معروف اینکر رومنہ اسرار خاں مہمان اعزازی کے طور پر شریک تھے۔ ہندوستان سے مدعو کئے گئے مہمانون نے تقریب سے قبل پریس سے ملاقات بھی کی۔جس کا اہتمام ڈاکٹر انعام اللہ آعظمی کی قیام گاہ پر کیا گیا تھا۔

 

کپل سبل نے مزید کہا کہ نفرت، فرقہ رواریت اور دنگے فساد ہماری ترقی مین رکاوٹ بنتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حوصلہ رکھئیے حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے۔ ہمیں ایک دوسرے سے نہیں بلکہ بقائے باہمی اور ترقی کی راہ مین رکاوٹ بننے والی طاقتوں سے لڑنا ہے۔ ملک میں جمہوریت کی صحت کے سوال پر سبل نے کہا مضبوط مجہوریت طاقتور ووٹ کے ذریعہ آتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اچھی یا خراب حکومت از خود نہیں آتیں اسے عوام ہی منتخب کرتے ہیں۔ ہر شخص اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کرے اور دانشمندی کے ساتھ۔

 

سر سید کے بصیرت و بصارت کی ستائش کرتے ہوئے انھون نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے سر سید کو بجا طور پر “تعلیم کا پیغمبر” کہا تھا۔ سبل نے ہمارے تعلیمی نظام مین بدلاؤ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ آخر مین کپل سبل نے علیگز کو مشورہ دیا کہ ان کی مادر درس گاہ کو مالی امداد سے زیادہ سر سید کے مشن اور علیگڈھ کے اقدار کی حفاظت کریں۔  تقریب کی مہمان اعزازی محترمہ و علیگیرین رومانہ اسرار خاں نے علیگز کے اس بڑے اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا مسلمان مرکزی دھارے سے دور ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سر سید کے زمانے میں بھی ان کی شدید مخالفت ہوتی تھی۔ مگر اس مرد آہن نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کامیاب ہوئے۔ آج کے مسلمان کو یہی ہمت، حوصلہ اور جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انھون نے کہا کہ ہماری پست کا دستاویزی ثبوت سچر کمیٹی کی رپورٹ ہے۔

 

قبل ازین مسز رومانہ نے صحافت کے ساتھ تبدلہ خیال مین میڈیا کی جانبداری کے سوال پر کہا کہ میڈیا ہاؤز چلانا بھی آج ایک بزنس ہے۔ اور ان کو اپنی بقا پیش نظر رکھنا ہوتا ہے۔ جمہوریت مین ہر فرد آزاد  ہے۔ وہ میڈیا ہو یا قارئین و سامعین۔  تقریب کا آغاز ڈاکٹر انعام اللہ آعظمی کی قراءت کلام پاک سے ہو۔ جس کے بعد صدر اموبا ابرار حسین نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ ابرار نے اموبا کی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انھون نے بتایا کہ اموبا ریاض کی جانب سے ۱۰۰ طلباء کو اسکالر شپس دینے کے لئے علیگڈھ یونیورسٹی کو دس لکھ روپئے روانہ کئے گئے۔ سابق سکریٹری اموبا تقی الدین میر نے سر سید کے ویژن اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی پر ایک بہت ہی دلچسپ اور پر مغز مضمون پیش کیا جس میں انھوں جامعہ کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔

 

انعام اللہ آعظمی نے سعودی عرب کی تعمیر و ترقی مین علیگز کے کردار پر تفصیلی مضمون پیش کیا۔ اس موقع پر اموبا کی سالانہ ڈائریکٹری کی رسم اجراء بھی عمل میں آئی۔ اس پروگرام کے معاونین اور کچھ سابق علیگیرینز کو یادگاری مومنٹوز بھی پیش کئے گئے۔ جنرل سکریٹری اموبا مرغوب محسن نے ہمیشہ کی طرح پر اثر نظامت کی اور محفل کو برجستہ اشعار اور پر اثر فقرون سے ابتدا تا آخر محفل پر اپنی گرفت بنائے رکھی۔ اموبا کی نائب صدر سید نجم الحسن نجمی نے ہدیہ تشکر پیش کیا۔ ترانہ علیگڈھ کے بعد قومی ترانے پر تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *