ایران نے بحیرہ احمر پر حملوں میں ملوث ہونے کے برطانوی دعوے کو مسترد کردیا

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے برطانیہ کی طرف سے لگائے گئے بے بنیاد الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا بحیرہ احمر میں یمنی فوج کے حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ س طرح کے الزامات بعض سیاسی مقاصد کے مطابق لگائے جاتے ہیں اور یہ برطانوی حکام کی خطے کے حقائق کو مسخ کرنے کی کوششوں کی نشاندہی کرتے ہیں 
جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ برطانوی حکام تیسرے فریق یعنی بچوں کی قاتل والی صیہونی رجیم سے متاثر ہیں۔ 

انہوں نے بعض برطانوی حکام کے متضاد بیانات اور اقدامات کی مزید مذمت کرتے ہوئے انہیں “علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام کے لیے خطرہ” قرار دیا۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ خطے میں مزاحمتی گروہوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور نسل کشی کا مقابلہ کرنے اور جواب دینے کے احکامات موصول نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنے اصولوں، ترجیحات اور اپنے ملک اور لوگوں کے مفادات کی بنیاد پر جوابی اقدام اٹھاتے ہیں۔

کنعانی نے برطانوی حکام کو مشورہ دیا کہ وہ بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کریں اور فلسطینی عوام خاص طور سے خواتین اور بچوں کے خلاف اس رجیم کے جنگی جرائم کو روکنے اور انسانی امداد کی فراہمی کے سلسلے میں بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔ 

یاد رہے کہ یمن کی مسلح افواج نے  کہا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر میں دو مزید اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔

گزشتہ ماہ 19 نومبر کو بھی یمن کی بحری فوجیں ایک تجارتی بحری جہاز پر سوار ہوئیں جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک اسرائیلی تاجر کی ملکیت ہے جس کا تعلق تل ابیب رجیم سے ہے۔
 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *