[]
نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اتوار کو اپنی مقبولیت کا زبردست مظاہرہ کرتے ہوئے تین ہندی بولنے والی ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بڑی جیت درج کی۔
تلنگانہ سمیت چار ریاستوں کے انتخابات میں ووٹوں کی گنتی میں بی جے پی کی اہم حریف کانگریس کو راجستھان اور چھتیس گڑھ میں دھچکا لگا اور وہ ان دونوں ریاستوں میں اپنی حکومت کھو بیٹھی لیکن پارٹی نے جنوب کی ایک اہم ریاست تلنگانہ میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی جب اس نے ریاست کے قیام کے بعد سے مسلسل 10 سال تک حکمران بھارت راشٹرا سمیتی (بی آرایس) کواکھاڑ پھینکا۔
بی جے پی، جس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت کے رتھ پر سوار ہوکر چاروں ریاستوں میں الیکشن لڑا، اس نے راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس سے اقتدار چھین لیا اور اس بار اپنے پرانے گڑھ مدھیہ پردیش میں بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا اورپارٹی اقتدار مخالف لہر کے اندازوں کو جھٹلاتے ہوئے دوتہائی سے بھی زیادہ سیٹیں جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔
چار ریاستوں کی شام تک گنتی کے رجحانات کے مطابق 230 رکنی مدھیہ پردیش اسمبلی کے انتخابات میں بی جے پی نے 67 سیٹیں جیت کر 99 سیٹوں پر برتری حاصل کی تھی جب کہ ریاست میں کانگریس نے 16 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور 47 پر اس کے امیدوار آگے چل رہے تھے۔
راجستھان میں کل 199 سیٹوں پر ہوئے انتخابات میں بی جے پی نے 91 سیٹیں جیت لی ہیں اور 24 پر آگے ہے، جب کہ حکمراں جماعت نے 52 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور 16 پر اسے برتری حاصل تھی۔
چھتیس گڑھ کی کل 90 سیٹوں میں سے بی جے پی کے امیدوار 14 سیٹ جیت چکے تھے اور 41 پر آگے ہیں۔ کانگریس نے سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور 27 پر آگے چل رہی تھی۔
تلنگانہ میں کل 119 سیٹوں میں سے کانگریس 40 سیٹوں پر قبضہ حاصل کرچکی تھی اور اس کے امیدوار 24 پر آگے چل رہے تھے۔ بی آر ایس کو 17 سیٹیں ملی تھیں اور اس کے امیدوار 22 پر آگے تھے۔
مدھیہ پردیش میں بی جے پی 2018 کے انتخابات میں تقریباً ایک سال کانگریس کے ہاتھوں اقتدار گنوانے کو چھوڑ کر مسلسل پانچویں بار حکومت بنانے جا رہی ہے۔
مدھیہ پردیش میں گزشتہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 114 سیٹیں جیتی تھیں جب کہ بی جے پی نے 109 پر کامیابی حاصل کی تھی۔بعد میں مسٹر جیوترادتیہ سندھیا کی قیادت میں پارٹی لیجسلیچر پارٹی کے ایک دھڑے کے بی جے پی میں شامل ہونے کی وجہ سے کمل ناتھ حکومت گر گئی تھی۔
گزشتہ انتخابات میں راجستھان میں کانگریس کو 100، بی جے پی کو 73 سیٹیں ملی تھیں۔ چھتیس گڑھ میں کانگریس کو 68 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی اور بی جے پی 15 سیٹوں پر سمٹ گئی تھی۔
تلنگانہ میں 2018 میں بی آر ایس نے 88 اور کانگریس نے 19 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ بی جے پی نے اس جیت کو وزیر اعظم نریندر مودی کے تئیں مضبوط اعتماد اور بی جے پی حکومتوں کی عوامی فلاحی پالیسیوں اور ترقیاتی پروگراموں کا نتیجہ قرار دیا۔
مسٹر مودی نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر انتخابی نتائج پر اپنے ابتدائی تبصرے میں کہا، ’’مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے انتخابی نتائج بتارہے ہیں کہ عوام کا اعتماد صرف اور صرف گڈ گورننس اور ترقی کی سیاست میں ہے۔ اس کا بھروسہ بی جے پی پر ہے۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے تلنگانہ کے ووٹروں کا اپنی پارٹی پر اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پارٹی تین ریاستوں میں اپنی شکست سے مایوس ہوئے بغیر اگلا لوک سبھا الیکشن انڈیا اتحاد پارٹیوں کے ساتھ دوہرے جوش و جذبے کے ساتھ لڑے گی۔
کانگریس کے کچھ لیڈروں اور کارکنوں نے پھر سے ای وی ایم کا مدا اٹھایا اور پارٹی کے کچھ کارکنان ای وی ایم کے خلاف پلے کارڈز لے کر کانگریس ہیڈکوارٹر پر احتجاج کرتے نظر آئے۔
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے اپنی پارٹی کی شکست کو قبول کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان چار ریاستوں کے ساتھ میزورم اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی پیر کو ہوگی۔