[]
عالمی کلائمٹ کانفرنس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی غیر حاضری محسوس کی جا رہی ہے۔ ان کی جگہ نائب صدر کملا ہیرس ویک اینڈ پر سمٹ میں شریک ہو کر امریکہ کی بھرپور نمائندگی کی کوشش کریں گی۔
اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (COP28) کا جمعرات تیس نومبر کو خلیجی ریاست دبئی میں اجلاس شروع ہوا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی غیر حاضری کو باقائدہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ نائب امریکی صدر کملا ہیرس جمعے کو دبئی کے لیے روانہ ہو رہی ہیں۔ وہ ویک اینڈ پر اس عالمی کانفرنس میں دو اہم ایجنڈے کے ساتھ امریکہ کی نمائندگی کریں گی۔
کملا ہیرس کو ایک تو صدر جوبائیڈن کی غیر موجودگی سے پیدا ہونے والے خلاء کو پُر کرتے ہوئے امریکی ماحولیاتی قیادت کا مظاہرہ کرنا ہے دوسرا یہ کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوسرے مرحلے سے متعلق انتہائی نازک موضوع پر بھی بات چیت کرنا ہوگی۔
امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے پاس ان دونوں میں سے کسی ایک ہدف کو بھی پورا کرنے کے لیے بہت مختصر اور محدود مواقع موجود ہوں گے۔ دبئی میں جاری بین الاقوامی کلائمٹ سمٹ COP28 میں شریک تمام دیگر ممالک کے صدور کی طرح امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے پاس بھی متنازعہ مسائل پر تفصیلی بات چیت اور اپنے موقف کے اظہار کا بہت کم موقع ہوگا۔ اس طرح کی کانفرنسوں میں اصل موضوع سے انحراف یا اختلافی موضوع بری طرح تنقید کی زد میں آتا ہے اور اسے پوری دنیا میں بہت زیادہ اُچھالا جاتا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ کملا ہیرس کے عوامی تبصرے انتہائی محدود ہوں گے اس کے باوجود ان کے بیانات کو بہت قریب سے جانچا جائے گا اور اُس کی باریکی سے چھان بین کی جائے گی۔ واضح رہے کہ کلائمٹ ایکٹیوسٹس یا ماحولیاتی تحفظ کے سرگرم عناصر گلوبل وارمنگ سے پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لیے کسی بھی پالیسی اور اقدام کے لیے بے حد بے چین ہیں اور وہ بہت ہی سنجیدگی سے اس ضمن میں جن پالیسیوں کی ضرورت ہے اُن کے فیصلے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ کملا ہیرس مشرق وسطیٰ میں اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے کسی عرب ملک کا دورہ کرنے والی امریکہ کی پہلی اعلیٰ سرکاری اہلکار ہیں۔ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کے لیے واشنگٹن کی حمایت اس وقت تمام عرب، خلیجی اور مسلم ممالک میں امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دینے کا سبب بنی ہے۔
واشنگٹن انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ کملا ہیرس ہفتے کو موسمیاتی سربراہی اجلاس میں ریمارکس دیں گی اور علاقائی رہنماؤں کے ساتھ ان کی دو طرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں تاہم نائب امریکی صدر کی دبئی میں مصروفیات اور ان کے شیڈیول کی بہت کم تفصیلات عام کی گئی ہیں نیز ان کے اس دورے کا انتظام لگتا ہے کافی عجلت میں کیا گیا ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی کملا ہرس کے عملے کی طرف سے بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ دبئی میں منعقدہ COP28 میں شرکت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہیں۔ دریں اثناء وائٹ ہاؤس کی طرف سے بھی نائب صدر کے کلائمٹ سمٹ میں شرکت کے منصوبے میںتبدیلی کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی۔
اُدھر Natural Resources Defense Council یا ”قدرتی وسائل کی دفاعی کونسل‘‘ کے سربراہ منیش بپنا نے کہا،” نائب صدر کی حیثیت سے کملا ہیرس کا امریکی صدر اور انتظامیہ کی طرف سے کلائمیٹ سمٹ میں موجود ہونا اور ان کی نمائندگی کرنا بہت اہم ہے۔‘‘ منیش بپنا کا مزید کہنا تھا،”وہ ٹھوس امریکی پیش رفت کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ آلودگی، پاور پلانٹس کی گندگی کے خلاف کریک ڈاؤن سے لے کر صاف کاروں اور صاف توانائی کے شعبے میں امریکہ کی سرمایہ کاری۔‘‘
بپنا نے مزید کہا کہ ”اس سلسلے میں ابھی بہت کام باقی ہے۔ ان کاموں کو آگے بڑھانے اور ان کی بنیادوں کی تعمیر یہ سب کچھ ہونا ہے۔ تب بھی ہم ایک سال پہلے جہاں کھڑے تھے اُس میں یہ مکمل تبدیلی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;