[]
حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی انتخابات 2023 کے تحت آج جملہ 119 اسمبلی حلقوں میں رائے دہی کاپرامن انعقادعمل میں آیا۔الیکشن کمیشن آف انڈیاکی جانب سے جاری کردہ اطلاع کے مطابق 5بجے شام تک ریاست بھر میں 63.94یا64 فیصدپرامن رائے دہی درج کی گئی ۔
سب سے زیادہ رائے دہی منوگوڑہ میں 91.51 فیصد ہوئی جبکہ پالیر میں 90.28فیصد اور آلیر میں 90.16 ہوئی جبکہ اقل ترین رائے دہی حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ میں درج کی گئی جہاں بمشکل 39.69 فیصد رائے دہی ہوئی۔ریاست کے دیگر مقامات پرسرپورمیں 81.16،چنور میں 79.97 فیصد‘بیلم پلی میں 81.19 فیصد‘منچریال میں 69.06 فیصد‘آصف آباد میں 80.48 فیصد‘خانہ پور میں 77.46 فیصد‘عادل آباد میں 77.20‘بوتھ میں 82.93‘
نرمل میں 76.66‘مدہول میں 80.54‘ آرمور میں 76.01‘ بودھن میں 71.08‘جکل میں 81.61‘ بانسواڑہ میں 81.26‘ یلاریڈی میں 83.16‘ کاماریڈی میں 74.86‘ نظام آباداربن میں 62.56‘ نظام آبادرورل میں 76.42‘بالکنڈہ میں 79.30‘کورٹلہ میں 76.46‘ جگتیال میں 75.42‘ دھرم پوری میں 79‘ رام گنڈم میں 68.71‘منتھنی میں 79.14‘ پداپلی میں 81.01‘کریم نگرمیں 64.17‘ ویملواڑہ میں 78.43‘سرسلہ میں 74.02‘چپہ دنڈی میں 77.68‘ماناکنڈور میں 81.32‘
حضورآبادمیں 80.62‘ حسن آباد میں 78.75‘ سدی پیٹ میں 76.29‘میدک میں 85.30‘نارائن کھیڑمیں 81‘ اندول میں 84.76‘ نرساپور میں 88.04‘ ظہیرآبادمیں 81.20‘ سنگاریڈی میں 70.15‘پٹن چیرومیں 69.80‘ دوباک میں 84.68‘ گجویل میں 80.32‘ میڑچل میں 62.09‘ ملکاجگری میں 53.99‘قطب اللہ پور میں 56.74‘ کوکٹ پلی میں 53.96‘ اپل میں 51.35‘ ابراہیم پٹنم میں 74.8‘ لال بہادرنگر میں 49.11‘
مہیشورم میں 55.33‘راجندرنگر میں 55.83‘ شیرلنگم پلی میں 48.85‘ چیوڑلہ میں 74.25‘ پرگی میں 76.62‘ تانڈورمیں 73.01‘ مشیر آبادمیں 49.61‘ ملک پیٹ میں 41‘ عنبرپیٹ میں 50.52‘ خیریت آباد میں 51.31‘جوبلی ہلزمیں 45.2‘ صنعت نگر میں 50.74‘نامپلی میں 42.76‘ کاروان میں 46.50‘ گوشہ محل میں 54.93‘ چارمینار میں 43.26‘ چندرائن گٹہ میں 45‘ یاقوت پورہ میں 39.69‘ بہادرپورہ میں 44.86‘سکندرآباد میں 49.60‘
سکندرآباد کنٹونمنٹ میں 49.40‘ کوڑنگل میں 80.90‘ نارائن پیٹ میں 78.29‘ محبوب نگر میں 70.41‘جڑچرلہ میں 81.18‘ دیورکدرا میں 82.33‘ مکتھل میں 75.26‘ ونپرتی میں 77.54‘ گدوال میں 82.42‘ عالم پور میں 82.01‘ ناگر کرنول میں 78.5‘ اچم پیٹ میں 79.97‘کلواکرتی میں 83.23‘ شادنگر میں 81.96‘ کولاپور میں 79.89‘ دیور کنڈامیں 83.95‘ ناگرجناساگر میں 85.58‘ مریال گوڑہ میں 83.47‘ حضور نگر میں 86.31‘ کوداڑ میں 84.38‘
سوریاپیٹ میں 79.95‘ نلگنڈہ میں 81.50‘ منگوڑمیں 91.51‘ بھونگیر میں 89.90‘نکریکل میں 86.67‘ تنگاترتی میں 87.51‘آلیرمیں 90.16‘جنگاؤں 84.01‘ ڈورنکل میں 86.71‘ اسٹیشن گھنپور میں 86.44‘ پالاکرتی میں 86.68‘ محبوب آباد میں 81.09‘ نرسم پیٹ میں 87.89‘ پرکال میں 83.7‘ ورنگل ایسٹ میں 66.82‘ورنگل ویسٹ میں 53‘ وردھناپیٹ میں 80.22‘ بھوپال پلی میں 82‘ملگ میں 82.09‘پناپاکا میں 79.80‘یلندومیں 79.30‘ کھمم میں 71.53‘
پالئیر میں 90.28‘ مدھیرا میں 87.83‘وائیرامیں 86.66‘ستوپلی میں 85.27‘ کوتہ گوڑم میں 76.50‘ اشواراو پیٹ میں 80.13 فیصد اور بھدراچلم میں 78.7فیصدرائے دہی درج کی گئی۔
آئی اے این ایس کے بموجب تلنگانہ اسمبلی کی 119 نشستوں کیلئے جمعرات کے روز منعقدہ رائے دہی بحیثیت مجموعی پرامن رہی۔ ریاست بھر میں آج 5بجے شام تک70.47فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی۔ چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج کے مطابق ابتدائی 6گھنٹوں میں 51.89 فیصد رائے دہندوں نے حق رائے دہی سے استفادہ کیا۔
الیکشن کمیشن اور دیگر این جی اوز کی جانب سے چلائی گئی خصوصی مہم کے باوجود شہر حیدرآباد کے ساتھ ریاست کے دیگر شہری علاقوں میں رائے دہی کا تناسب کم رہا۔ اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ3بجے سہ پہر تک شہر حیدرآباد میں 31.79 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ مضافاتی اضلاع میڑچل، ملکاجگری اور رنگاریڈی میں بالترتیب 28.27 اور 42.43 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی ہے۔
33 اضلاع میں میدک ضلع میں سب سے زیادہ69.33 فیصد رائے دہی درج کی گئی جبکہ3بجے تک ضلع محبوب آباد میں 60.5 فیصد گدوال میں 64.45 فیصد، جئے شنکر بھوپال پلی میں 64.30 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی جاچکی ہے۔ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں ریاست تلنگانہ میں 73.7 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ ماؤسٹوں سے متاثرہ13، اسمبلی حلقوں میں 4بجے شام، رائے دہی کا اختتام عمل میں آیاہے جبکہ مابقی اسمبلی حلقوں میں 5بجے شام تک رائے دہندوں کو حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کی اجازت دی گئی۔
تشدد کے چند معمولی واقعات کے سوا ریاست کے119 اسمبلی حلقوں میں رائے دہی پرامن رہی۔3.26 کروڑ رائے دہندوں نے کم وبیش2290 امیدواروں کی قسمت کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ریاست کے 33اضلاع میں رائے دہی کو پرامن اور منصفانہ بنانے کیلئے35,655 پولنگ بوتھس قائم کئے تھے۔ صدر پردیش کانگریس اے ریونت ریڈی نے کوڑنگل میں حق رائے دہی سے استفادہ کیا۔ بی آر ایس کے کارگذار صدر کے تارک راما راؤ، جوبلی ہلز کے کانگریس امیدوارو سابق کرکٹر محمد اظہر الدین، صدر مجلس اسد الدین اویسی، ڈی جی پی انجنی کمار، چیف سکریٹری شانتی کماری اُن اہم شخصیتوں میں شامل ہیں جنہوں نے متعلقہ بوتھ پہنچ کر حق رائے دہی سے استفادہ کیا ہے، الیکن کمیشن نے پولنگ کے پرامن انعقاد کیلئے وسیع پیمانے پر انتظامات کئے۔
1.85 لاکھ عملہ کو انتخابی ڈیوٹی پر مامور کیا جبکہ22ہزار مائیکرو آبزرورس نے انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کی۔ ریاست کے 27094 مراکز رائے دہی پر ویب کاسٹنگ کا نظم کیا گیا۔جسمانی معذورین رائے دہندوں کی سہولت کیلئے تمام پولنگ مراکز پر جملہ21,686 وہیل چیرس کا نظم کیا گیا۔ اسمبلی الیکشن میں جملہ2290 امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں جن میں 221 خاتون امیدوار بھی شامل ہیں اور مخنث امیدوار بھی انتخابی دوڑ میں موجود ہے۔
نمائندہ منصف کا ماریڈی کے مطابق حلقہ اسمبلی کاماریڈی میں کانگریس، بی آر ایس کارکنوں کے درمیان معمولی جھڑپ کے سوا ء مجموعی طور پر رائے دہی کا پرامن اختتام عمل میں آیا۔ رائے دہندوں میں کافی جوش و خروش دیکھا گیا۔ پولنگ بوتھس پر لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ کاماریڈی سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ (بی آر ایس)، اے ریونت ریڈی صدر ٹی پی سی سی، وینکٹ رمنا ریڈی (بی جے پی)قسمت آزمائی کررہے ہیں۔
حلقہ میں شام4بجے تک 71فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ سابق وزیر محمد علی شبیر، رکن اسمبلی گمپا گوردھن، صدر ضلع بی آر ایس محمد خواجہ مجیب الدین، وینکٹ رمنا ریڈی، بی جے پی امیدوار نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔یو این آئی کے مطابق جنگاوں میں ایک مرکز رائے دہی پر کچھ دیر کیلئے کشیدگی پھیل گئی۔
ذرائع کے مطابق سرکاری جونیر کالج کے اس مرکز پر کشیدگی کودیکھتے ہوئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا کیونکہ کانگریس اور بی آرایس کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔کانگریس کے کارکنوں نے کہا کہ بی آرایس کے رکن اسمبلی پلاراجیشور ریڈی رائے دہندوں کوراغب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔