گریٹر حیدرآبادمیں رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کیلئے اقدامات

[]

حیدرآباد: گریٹر حیدرآبادمیں ہر مرتبہ منعقد ہونے والے انتخابات میں رائے دہی کے فیصد میں بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے۔ کسی بھی الیکشن میں رائے دہی کا فیصد 50 سے زائد درج نہیں ہو رہا ہے۔

رائے دہندے حق رائے دہی سے استفادہ کے لیے مراکز رائے دہی نہیں پہنچ رہے ہیں۔حیدرآباد کے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسرس نے آئی ٹی ملازمین، نوجوانوں اور تعلیم یافتہ افراد کے ووٹ سے متعلق بے حسی چھوڑتے ہوئے پرجوش طریقے سے ووٹ کے استعمال کے لیے اگے انے کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔

اس مرتبہ اسمبلی انتخابات میں رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور پولنگ کے فیصد میں کمی کی بنیادی وجوہات تلاش کی جا رہی ہیں۔ شہر کے برخلاف دیہی علاقوں میں رائے دہندوں میں بیداری دیکھی جا رہی ہے?۔ سال 2020 کے جی ا یچ ایم سی کے انتخابات میں 46 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔

2019 کے لوک سبھا انتخابات میں 45 فیصد اور 2018 کے اسمبلی انتخابات میں 50 فیصد ہی پولنگ درج کی گئی تھی۔ان اسمبلی انتخابات میں اس روایت کو توڑنے کے لیے منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے جس کے لیے بڑے پیمانے پر رائے دہندوں میں بیداری کے پروگرام تیار کیے گئے ہیں۔

حیدرآباد کے ضلع الیکشن افیسرس کی جانب سے اس سلسلے میں اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عہدیداروں داروں نے 3 لاکھ فرضی رائے دہندوں کے ناموں کو حذف کیا ہے۔ایک ہی گھر میں رہنے والوں کے لیے ایک ہی بولنگ بوتھ سے استفادہ کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

عہدید داروں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہی فرد کی جانب سے فہرست رائے دہند گان میں نام کی شمولیت کے لیے دو تا تین درخواستیں داخل کی گئی ہیں۔ ایسے میں دو درخواستیں پہلے ہی قبول کی جا چکی تھی۔ کئی افراد نے نقل مکانی کی ہے۔ ان کے پرانے ووٹ ختم کر دیے گئے ہیں۔ انفارمیشن سلپس میں بوتھ لوکیشن کی طباعت کا کام بھی کیا گیا ہے۔

ان عہدیداروں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جاریہ سال کے جون میں گھر گھر جا کر ناموں کی جانچ کرنے کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے تاکہ حقیقی رائے دہندوں کی تفصیلات معلوم کی جا سکے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *