[]
مہر خبررساں ایجنسی نے فرانس کی نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے غزہ جنگ میں شدت کا ذکر کرتے ہوئے عرب اور مسلم ممالک کے سفارت کاروں کے میزبان کی حیثیت سے اس بات پر زور دیا کہ جنگ کی آگ بجھانے کے لیے دنیا کا “فوری اقدام” ضروری ہے۔
یاد رہے کہ فلسطینی اتھارٹی، انڈونیشیا، مصر، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کا ایک وفد اس ہفتے بیجنگ میں جمع ہوا ہے جس کا مقصد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو کم کرنا ہے۔
مہمان ممالک کے وزراء سے خطاب کرتے ہوئے وانگ یی نے کہا کہ آئیے مل کر غزہ کی صورتحال کو تیزی سے نارمل کریں اور مشرق وسطیٰ میں جلد از جلد امن بحال کریں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔” غزہ کی صورتحال نے دنیا کے تمام ممالک کو متاثر کیا ہے اور صحیح اور غلط کے بارے میں انسان کے اندرونی احساس اور انسانیت کی اہم قدر پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا: عالمی برادری کو فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے موثر اقدامات کے ذریعے اس سانحے کو پھیلنے سے روکنا چاہیے۔
وانگ یی نے یہ بھی کہا کہ بیجنگ ہمیشہ سے عرب اور مسلم ممالک کا اچھا دوست اور بھائی رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ عرب اور مسلم ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کا پرعزم طریقے سے دفاع کیا ہے اور فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق اور مفادات کی بحالی کی کوششوں کی بھرپور حمایت کی ہے۔ چین یقینی طور پر اس جنگ میں انصاف اور مساوات کی حمایت کرتا ہے۔
7 اکتوبر کو مقبوضہ علاقوں میں کشیدگی میں اضافے کے بعد اس ملک کے وزیر خارجہ سمیت چینی حکام نے فوری طور پر جنگ بندی اور غزہ کی صورتحال کو نارمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی اسلامی مزاحمت کے صیہونی حکومت کے خلاف “الاقصیٰ طوفان” کے نام سے معروف آپریشن کے بعد قابض فوج نے وحشیانہ کارروائی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی بمباری کا نشانہ بنایا تاکہ غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا جائے۔
فلسطینی اطلاعات کے دفتر کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کے حملوں کے نتیجے میں 13 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 5500 سے زائد بچے اور 3500 خواتین شامل ہیں۔