او آئی سی اجلاس میں ایرانی تجاویز کو اہمیت دی گئی، ترجمان وزارت خارجہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں صہیونی حکومت کی جارحیت کے حوالے سے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا ایک ہنگامی اجلاس ایک سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہفتے کے روز منعقد ہوا تاکہ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف مزید جارحیت سے روکا جائے۔

سعودی عرب میں ہنگامی سربراہی اجلاس کے بعد منظور ہونے والی قرارداد کے بارے میں پوچھے جانے پر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اتوار کے روز کہا کہ ایران نے جو تجاویز پیش کی تھیں ان میں سے زیادہ تر کو قرارداد میں شامل کیا گیا ہے۔ قرارداد میں سخت زبان اور لہجہ استعمال کیا گیا ہے اسی لئے اس کو ٹھوس اور سخت قرار دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شامل تمام ممالک نے اسرائیل کے خلاف تند زبان استعمال کی تاکہ طاقت کے اندھادھند استعمال سے رک جائے۔ شرکاء نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں پر وحشیانہ حملے، ادویات، خوراک اور ایندھن کی فراہمی میں رکاوٹ اور بجلی، پانی، مواصلات اور انٹرنیٹ جیسی اہم خدمات کو منقطع کرنے کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر ایک قرارداد منظور کی جائے۔

رکن ممالک نے مطالبہ کیا کہ غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرکے اسلامی اور عرب ممالک کے نمائندوں کے ساتھ بین الاقوامی اداروں کو متاثرین تک فوری رسائی دی جائے۔ علاوہ ازین عالمی عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے کیے جانے والے جنگی جرائم کی تحقیقات مکمل کرے۔

32ویں کانفرنس کے صدر کی حیثیت سے سعودی وزیرخارجہ اور اس اردن، مصر، ترکی، قطر، انڈونیشیا، نائیجیریا اور فلسطین کے ان ہم منصبوں نے اجلاس کے دوران دلچسپی ظاہر کی کہ غزہ میں جاری جنگ کو روکنے کے لئے فوری طور پر بین الاقوامی سطح پر کوشش کی جائے تاکہ غزہ میں سیاسی عمل کے ذریعے امن قائم کیا جاسکے۔

انہوں نے OIC اور عرب لیگ کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ سفارتی، سیاسی اور قانونی دباؤ ڈالتے ہوئے غاصب صہیونی حکام کے جرائم کو روکنے کے لیے کوئی اقدام کریں۔

کنعانی نے بین الاقوامی قوانین لاگو کرنے میں دوہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور یوکرائن میں دوہرا کردار ادا کیا جارہا ہے۔ 

انہوں نے فلسطینیوں کو شمالی حصے سے جنوبی حصے کی جانب منتقل کرنے کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ فلسطینی عوام کی غزہ سے نقل مکانی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں خواہ فلسطین کے اندر ہوں یا فلسطین کے باہر کسی جگہ منتقل کیا جائے۔

انہوں نے تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا کہ غرب اردن کے مختلف علاقوں میں پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملے بند اور مسجد اقصی سمیت اسلامی اور عیسائی عبادتگاہوں کا احترام کیا جائے۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ مقبوضہ فلسطین میں تمام غیر قانونی کاروائیوں کو روک کر اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے۔ 

ناصر کنعانی نے غزہ کی پٹی اور لبنان پر اسرائیلی حملوں میں صحافیوں، بچوں اور خواتین کے قتل، طبی ماہرین کو نشانہ بنانے اور بین الاقوامی طور پر ممنوعہ سفید فاسفورس کے استعمال کی مذمت کی اور کہا کہ لبنان کے بارے میں صہیونی حکومت کے دھمکی آمیز بیانات قابل مذمت ہیں۔

انہوں نے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیق کرنے والی تنظیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کرے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *