[]
جانیں بچانے کے لیے جنگ بندی ضروری ہے اور یہ سب کے لیے ضروری ہے کہ جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے غزہ کے ڈائریکٹر نے جمعے کو کہا، “غزہ میں اوسط فلسطینی آٹے سے بنی عربی روٹی کے دو ٹکڑوں پر زندگی بسر کر رہا ہے جسے اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں ذخیرہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود اب گلیوں میں بار بار سنائی دینے والی آواز “پانی، پانی” کی ہے۔
تھامس وائٹ جنہوں نے “گزشتہ چند ہفتوں میں غزہ کے طول و عرض” کا سفر کیا، اس جگہ کو “موت اور تباہی کا منظر” قرار دیا۔ انہوں نے کہا، اب کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے اور لوگ اپنی زندگیوں، اپنے مستقبل اور اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کی صلاحیت کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں۔
وائٹ نے غزہ سے ویڈیو بریفنگ میں اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک کے سفارت کاروں کو بتایا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے نام سے معروف فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی غزہ کے طول و عرض میں تقریباً 89 بیکریوں کی مدد کر رہی ہے جس کا مقصد 1.7 ملین لوگوں کو روٹی فراہم کرنا ہے۔لیکن انہوں نے کہا، “اب لوگ روٹی سے آگے کی تلاش کر رہے ہیں۔ یہ پانی کی تلاش ہے۔”
اقوامِ متحدہ کے نائب رابطہ کار برائے شرقِ اوسط لن ہیسٹنگز جو فلسطینی علاقوں کے لیے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار بھی ہیں، نے کہا کہ اسرائیل سے پانی کی سپلائی کی تین لائنوں میں سے صرف ایک کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا۔ “بہت سے لوگ کھارے یا نمکین زمینی پانی پر انحصار کر رہے ہیں، اگر دستیاب ہو۔”
بریفنگ میں اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل، مصر، امریکہ اور اقوامِ متحدہ کے حکام کے درمیان غزہ میں ایندھن کے داخلے کی اجازت دینے پر شدید مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں، ہسپتالوں اور پانی اور بجلی کی تقسیم کے لیے ایندھن ضروری ہے۔ “ہمیں ان کی فراہمی کو غزہ میں قابلِ اعتماد، بار بار اور انحصار کے ساتھ اجازت دینی چاہیے۔”
ہیسٹنگز نے کہا، بیک اپ جنریٹرز جو ہسپتالوں، پانی کو صاف کرنے کے پلانٹس، خوراک کی پیداوار کی سہولیات اور دیگر ضروری خدمات کو چلانے کے لیے ضروری ہیں “ایک ایک کر کے رک جاتے ہیں کیونکہ ایندھن کی سپلائی ختم ہو جاتی ہے”۔ وائٹ نے دیگر اہم مسائل کی طرف اشارہ کیا۔
انہوں نے کہا، سیوریج کو ٹریٹ نہیں کیا جا رہا ہے اور اس کے بجائے اسے سمندر میں پھینکا جا رہا ہے۔ “لیکن جب آپ بلدیہ کے کارکنان سے بات کرتے ہیں تو حقیقت یہ ہے کہ ایک بار جب ان کا ایندھن ختم ہو جائے گا تو وہ گندا پانی گلیوں میں بہنے لگے گا۔”
اس کے علاوہ انہوں نے کہا، کھانا پکانے والی گیس جو جنگ سے پہلے نجی شعبے کے ذریعے مصر سے غزہ آتی تھی، اس کی فراہمی میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا، یو این آر ڈبلیو اے جیسی امدادی تنظیمیں اس قابل نہیں ہوں گی کہ اس ضروری شے کے لیے نجی شعبے کے ذریعے تقسیم کے نیٹ ورک میں قدم رکھیں اور اس کی نقل تیار کریں۔”
وائٹ نے کہا قریباً 600,000 لوگ یو این آر ڈبلیو اے کی 149 سہولیات میں پناہ لیے ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر اسکول ہیں لیکن ایجنسی کا شمال میں بہت سے لوگوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے جہاں حماس کے 7 اکتوبر کے حیرت انگیز حملوں کے بعد اسرائیل شدید زمینی اور فضائی کارروائیاں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا، غزہ میں اوسطاً 4000 بے گھر افراد سکولوں میں رہ رہے ہیں جن کے پاس صفائی کے مناسب انتظامات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، “حالات مایوس کن ہیں” کیونکہ خواتین اور بچے کلاس رومز میں اور مرد باہر کھلی جگہ پر سوتے ہیں۔
وائٹ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ انہیں تحفظ فراہم نہیں کر سکتا۔ ان کا اشارہ تنازعہ سے متاثر ہونے والی یو این آر ڈبلیو اے کی 50 سے زیادہ سہولیات کی طرف تھا جن میں سے پانچ پر براہِ راست حملہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا۔ “آخری گنتی میں ہماری پناہ گاہوں میں 38 لوگ مر چکے ہیں۔ مجھے خدشہ ہے کہ شمال میں جو لڑائی جاری ہے تو اس تعداد میں نمایاں اضافہ ہونے والا ہے۔”
انسانی ہمدردی کے سربراہ گریفتھس نے کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے 72 ارکان مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ “میرے خیال میں یہ اقوامِ متحدہ کے عملے کی سب سے زیادہ تعداد ہے جو کسی تنازعہ میں ہلاک ہوئے۔”
گریفتھس نے کہا کہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں ہلاک شدگان کی کل تعداد 9,000 سے زیادہ ہے جو 2014 میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 50 روزہ لڑائی کے دوران ہونے والی ہلاکتوں سے چار گنا زیادہ ہے جب 2,200 سے کچھ ہی زیادہ فلسطینی مارے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصل تعداد تب ہی سامنے آئے گی جب عمارتیں صاف کی جائیں گی اور ملبہ ہٹا دیا جائے گا۔
گریفتھس نے لاکھوں لوگوں کو امداد پہنچانے کے لیے انسانی بنیادوں پر وقفے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی اور دونوں فریقین کی طرف سے بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تمام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔
اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بار بار مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور اقوامِ متحدہ کے فلسطینی سفیر ریاض منصور نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کے بارے میں بات کرنے پر گریفتھس کو تنقید کا نشانہ بنایا جس پر امریکہ بھی زور دے رہا ہے۔ منصور نے کہا، اس کا مطلب ہے کہ “اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے لیکن ہمیں خوراک اور دیگر سامان حاصل کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً چند گھنٹے دیتا رہے۔”
“غزہ کی پٹی کے تمام ڈھانچے میں سے تقریباً 50 فیصد” اسرائیل کے ہاتھوں تباہ ہو چکے ہیں اور فلسطینیوں کی صورتِ حال سمجھ سے اور بیان سے بالاتر ہے۔” یہ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا جانیں بچانے کے لیے جنگ بندی ضروری ہے۔انہوں نے کہا، “یہ ہم سب کے لیے ضروری ہے کہ ہم اسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔” (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;