[]
حیدرآباد/ بھینسہ: چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج کہا کہ تلنگانہ کی ترقی، سارے ملک کیلئے مثال ہے۔ ریاست کو تشکیل دئیے صرف دس سال ہوئے ہیں مگر آج زندگی کے تمام شعبہ جات میں تلنگانہ ملک بھر میں سرفہرست ہے۔
جمعہ کے روز مدھول اسمبلی حلقہ میں منعقدہ انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پڑوسی ریاست مہاراشٹرا کا قیام 70 سال قبل عمل میں لایا گیا۔وہاں ہر طرح کے وسائل موجود ہیں مگر آج بھی مہاراشٹرا تلنگانہ کے مقابلہ میں پیچھے ہے۔ ایسا کیوں ہے؟۔
جبکہ مہاراشٹرا کو ہم سے بہت آگے ہونا چاہئے تھا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟۔ اس پر غور وخوص کرنے کی ضرورت ہے۔ کے سی آر نے کہاکہ تلنگانہ پر50سال کانگریس،17سال تلگودیشم کی حکومت رہی گزشتہ 10سال سے بی آر ایس کی حکومت ہے۔ عوام کو ا چھی طرح معلوم ہے کس پارٹی کے دور میں کیا ہوا ہے۔
ہر پارٹی کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ہی ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے۔ کے سی آر نے کہا کہ کانگریس کی نظر میں رعیتو بندھو فضول ہے۔ ریونت ریڈی24گھنٹہ برقی سربراہی کو فضول قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ آج ملک بھر میں صنعتوں، زراعت ا ور گھریلو مقاصد کیلئے مسلسل24گھنٹہ برقی سربراہ کرنے والی واحد ریاست تلنگانہ ہے۔
اس حقیقت سے آپ لوگ بخوبی واقف ہیں۔ آپ لوگوں کا ہر دوسرے دن مہاراشٹرا جانا آنا رہتا ہے۔ وہاں کی صورتحال سے آپ لوگ بخوبی واقف ہیں۔ مہاراشٹرا کے کسان تلنگانہ میں زمینات خرید تے ہوئے یہاں کے پانی سے وہاں کاشت کررہے ہیں۔ مہاراشٹرا کا شہر ممبئی، حیدرآباد سے بہت بڑا ہے مگر ہماری ترقی قابل رشک رہی ہے۔
جب بھی بیرونی ریاست کے عوام تلنگانہ آتے ہیں تو یہاں کی ترقی دیکھ کر ششد ر رہ جاتے ہیں۔ کے سی آر نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے وقت غیر ضروری خدشات کا اظہار کیا گیا مگر ہم نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام خدشات کو غلط ثابت کیا۔ خوابوں کی ریاست تلنگانہ کو ترقی کی سمت گامزن کیا۔ بہت کچھ کیا گیا اور ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔
اس کیلئے 30 نومبر کو منعقد شدنی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور کانگریس کو شکست سے دوچار کرنا ہے۔ بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ مرکز نے گزشتہ 10سالوں میں ریاست کیلئے ایک بھی میڈیکل کالج اور نوودیالہ اسکول منظور نہیں کیا ہے۔ راہول گاندھی کے دھرانی پورٹل برخواست کرنے کے اعلان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس دوبارہ درمیانی افراد کے راج کو واپس لانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس نے گزشتہ دس سالوں کے دوران اقلیتی طبقات کی فلاح وبہبود پر 12,000 کروڑ روپے خرچ کئے ہے جبکہ کانگریس کے دس سالہ دور میں صرف900 کروڑ روپے ہی خرچ کئے گئے تھے۔ کانگریس پردلتوں اور اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ بی آر ایس تمام طبقات کی ترقی کیلئے پابند ہے اور جب تک وہ زندہ ہیں تلنگانہ، سیکولر ریاست کے طور پر برقرار رہے گا۔
نمائندہ منصف بھینسہ کے مطابق بھینسہ بائی پاس روڈ پر منعقدہ بی آر ایس کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے حلقہ مدہول سے وٹھل ریڈی کو بھاری اکثریت سے تیسری بار بھی منتخب کرنے کی اپیل کی۔
شہ نشین پر بی آریس قائدین ریاستی وزیر اے اندراکرن ریڈی،دامودھر راؤ سابقہ ایم پی،مدھوسدن چاری سابقہ اسپیکر،بی ستیش سابقہ ایم ایل سی،جی وٹھل ریڈی رکن اسمبلی وبی آرایس اُمیدوار،ڈاکٹر پی رمادیوی،جی مرلی گوڑ،ڈاکٹر دامودھر ریڈی،کرشنا سابقہ اے ایم سی چیرمن،اعجا زاحمد خان سابقہ نائب صدرنشین بلدیہ،رامیش مہاشٹی وار،ولاس گادیوار،سنجوریڈی،ایم سائیلو میشکر،فاروق احمدصدیقی صدرٹاؤن بی آریس،سید آصف سابقہ اے ایم سی وائس چیرمن،افروز خان مدہول،سراج الدین مارکیٹ ڈائرکٹر، سید علی ہاشمی کے علاوہ دیگر قائدین کی کثیر تعدادموجودتھی۔