[]
نئی دہلی: ہم جنس پرست جوڑوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کرنے والے فیصلے پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔
درخواست گزاروں میں سے ایک ادت سود نے دعویٰ کیا کہ پانچ ججوں کی آئینی بنچ کا 17 اکتوبر کا اکثریتی فیصلہ ’شادی‘ کے بارے میں اس کی سمجھ میں خود ہی متضاد تھا۔ درخواست میں استدلال کی گئی ہے کہ پانچ رکنی آئینی بنچ کے 3:2 کے فیصلے میں واضح غلطیاں ہیں۔
پٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اکثریت کا فیصلہ مؤثر طریقے سے نوجوان ہندوستانیوں کو کوٹھری میں رہنے اور بے ایمانی کی زندگی گزارنے پر مجبور کرتا ہے۔‘‘
درخواست گزار نے مزید کہا کہ اکثریتی فیصلےکا جائزہ لینا ضروری ہے، کیونکہ یہ خطرناک اعلان کرنے کے لئے مذکورہ اتھارٹی کو سرسری طور پر نظر انداز کرتا ہے کہ آئین شادی کرنے، خاندان قائم کرنے یا سول یونین بنانے کے کسی بنیادی حق کی ضمانت نہیں دیتا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے 17 اکتوبر کے اپنے 3:2 فیصلے میں ہم جنس جوڑوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
تاہم، اس نے تشدد اور مداخلت کے بغیر ان کے ساتھ رہنے کے حق کو برقرار رکھا اور اس تصور کو بھی مسترد کرنے کی کوشش کی کہ ہم جنس پرستی ایک شہری، اشرافیہ کا تصور ہے۔