[]
عمان: اردن کی ملکہ رانیا نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر مغربی میڈیا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے فلسطینیوں کے قتل میں اسرائیل کی ’حوصلہ افزائی‘ کا الزام لگایا، انہوں نے فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر دنیا کے ’دوہرے معیار‘ کی بھی نشاندہی کی۔
یاد رہے کہ کئی دہائیوں سے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر بمباری کے بعد 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے فوجی اڈوں اور بستیوں پر اچانک حملہ کیا تھا۔
اس حملے کے ردعمل میں گزشتہ تقریباً تین ہفتوں سے اسرائیل کے جنگی طیارے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں معصوم بچوں سمیت تقریباً 5 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی ہیں۔
اسرائیل حماس تنازع پر اردن کی ملکہ رانیا(جن کے والدین فلسطینی ہیں) نے غزہ پر اسرائیلی بمباری پر شدید غصے اور مایوسی کا اظہار کیا۔انہوں نے اسرائیل کو ’نسل پرست ریاست‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل روزانہ فلسطینیوں پر بمباری کررہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے ملکہ رانیا نے کہا کہ ’ماڈرن ہسٹری میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک جانب نسل کشی ہورہی ہے اور دنیا سیز فائر کا مطالبہ نہیں کررہی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حماس کے حملے کے بعد دنیا اسرائیل کا فوری اور کھلے عام ساتھ دے رہی ہے تاہم پچھلے کچھ ہفتوں سے دنیا خاموش ہے، کچھ ممالک صرف تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور ہلاکتوں کا ذکر کر رہے ہیں لیکن ان کی حمایت صرف اسرائیل کے ساتھ ہی رہے گی۔‘انہوں نے حماس کے اسرائیل پر حملے اور اسرائیل کے غزہ پر حملے کے درمیان عالمی ردعمل میں ’حیران کن‘ فرق پر بھی کڑی تنقید کی۔
اردن کی ملکہ نے کہا کہ ’عرب دنیا کی نظروں میں مغرب ’شریک جرم‘ ہے، مغربی ممالک غزہ پر حملوں میں اسرائیل کی حمایت کرنے پر فلسطینیوں کے قتل عام میں برابر شریک ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ حماس کو ختم بھی کردیا گیا تو قابض اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سوشل میڈٰیا پر گردش کرنے والی ویڈیو اور تصاویر سے خوفزدہ ہیں جہاں مائیں اپنے بچوں کے ہاتھوں پر ان کا نام لکھ رہی ہیں تاکہ جب اسرائیلی بمباری سے جب وہ مارے جائیں تو ان کی شناخت ہوسکے۔
ملکہ رانیا نے مزید کہا کہ ’میں صرف دنیا کو یہ یاد دلانا چاہتی ہوں کہ فلسطینی مائیں اپنے بچوں سے اتنی ہی محبت کرتی ہیں جتنی دنیا کی کوئی اور ماں اپنے بچوں سے کرتی ہے‘۔انہوں نے ایک بار پھر سوال کیا کہ ’دنیا سیز فائر کا مطالبہ کیوں نہیں کررہی؟ دنیا اسرائیل کی طرف کیوں جھکی ہوئی ہے؟
ملکہ رانیا نے کہا کہ میڈیا میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ تنازعہ 7 اکتوبر سے شروع ہوا ہے لیکن ایسا نہیں ہے، یہ 75 سال پرانی کہانی ہے، جہاں فلسطینی عوام قبضے کی زندگی بسر کررہے ہیں، روزانہ اپنے پیاروں کی موت کا افسوس کرتے ہیں اور ہزاروں بےگھر ہوجاتے ہیں۔
اردن کی ملکہ نے کہا کہ یہ آزادی اور انصاف کی لڑائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک نسل پرست ریاست کے تحت قبضے کی کہانی ہے جو فلسطینیوں کی زمین پر قابض ہے، یہ نسل پرست ریاست معصوم لوگوں کے گھروں کو مسمار کررہا ہے، زمینوں پر قبضہ کررہا ہے۔‘انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کررہا ہے۔